Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
بیس(20) کوڑے مارنے کا حکم دِیا۔(تاریخ الخلفاء،یزید بن معاویہ ابوخالد الاموی ،ص۲۰۹)
اَعْلیٰ حضرت، امامِ اَہلسُنَّت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں جب یزید کے بارے میں سُوال کِیا گیا کہ یزید کو پلید کہنا شرعاً جائز ہے یا نہیں، نیز اُس کے نام کے ساتھ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کہنا دُرُسْت ہے یانہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:یزید بے شک پلید تھا، اُسے پلید کہنا اور لکھناجائز ہے، اور اُسے رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نہ کہے گامگرناصبی(یعنی اپنے سینے میں حضرت علی اور حَسَن و حُسَیْنرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے بُغْض و کِیْنہ رکھنے والاہے جو)کہ اَہْلِ بَیْتِ رسالت کا دُشمن ہے، وَالْعِیَا ذُ بِاللہِ تَعَالٰی (فتاوی رضویہ، ۱۴ /۶۰۳،ملخصاً)
حضرت علّامہ اِبْنِ حَجَر ہیتَمی مکیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا صالح بن احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے والد حضرت سَیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے عرض کی: (بابا جان!)ایک قوم ہماری جانب یہ بات مَنْسُوب کرتی ہے کہ ہم یزید کے حِمایتی ہیں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:يَابُنَیَّ وَهَل يَتَوَلّٰى يَزِيْدَ اَحَدٌ يُؤمِنُ بِاللهِاے میرےبیٹے!کیا اللہ تعالٰی پر ایمان رکھنے والا بھی یزید پلید کا حِمایتی ہوسکتا ہے ؟(الصواعق المحرقۃ،الباب الحادی عشر ،الخاتمہ فی بیان اعتقاد اہل السنۃ ،ص۲۲۲)
یزید کا بیٹا مُعاویہ جو کہ نیک و صالح تھا ،قتلِ امام حُسَیْن کی وجہ سے اپنے باپ یزید غَدّار و مَکّار سے سخت نفرت کرتا تھا،چُنانچہ (اپنے باپ یزید پلید کے بارے میں) کہنے لگا: میرے باپ کو حکومت دی گئی ،وہ نالائق تھا ،نواسَۂ رسول سے لڑا،اُس کی عُمْر کم کردی گئی اوراس کی نَسْل تَباہ کردی گئی ،وہ اپنی قَبْر میں گُناہوں کے سبب گِروی رکھ دِیا گیا(یعنی تاقیامت مبُتلائے عذاب ہوگیا)،پھر روتے ہوئے کہنے لگے: ہم پر سب سے زِیادہ گِراں اُس کی بُری مَوت اور بُرا ٹِھکانہ ہے، اُس بَدبَخْت نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَولادکو قتل کِیا،شراب حلال کی اور کعبے کی بے حُرمتی کی ۔(الصواعق المحرقۃ،الباب الحادی