Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یاد رکھئے! نہ صرف مَزار شریف میں لنگر(نیاز) تقسیم کرتے ہوئے بلکہ ہر جگہ کھانا کھاتے اور کھلاتے ہوئے اِحتِیاط کرنی چاہیے کہ کہیں کھانے کے دانے وغیرہ ضائع نہ ہو جائیں۔ اگر کہیں کوئی لُقْمہ گِر جائے اورتنفیرِ عوام(لوگوں کی نفرت)کااندیشہ بھی نہ ہو تو لوگوں کی پروا کئے بِغَیربِلاجھجک اُٹھا کر کھا لیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں : سلطانِ دوجہان ، شَہَنْشاہِ کَون ومَکان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَکانِ عالی شان میں تشریف لائے ، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھاتو اُس کو لے کر پُونچھا پھر کھالِیااورفرمایا : عائِشہ !(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا)اچھّی چیز کا اِحْتِرام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی )جب کِسی قَوم سے بھاگی ہے تولَوٹ کر نہیں آئی۔ (ابنِ ماجہ ، کتاب الاطعمۃ ، باب النھی عن القاء الطعام ، ۴ / ۵۰ ، حدیث : ۳۳۵۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل ہر ایک بے بَرکتی اور تنگدستی کا رونا رورہا ہے۔ کیا بعید کہ روٹی کا اِحْتِرام نہ کرنے کی یہ سَزا ہو۔ آج شاید ہی کوئی مُسَلمان ایسا ہو ، جو روٹی ضائِع نہ کرتا ہو۔ ہر طرف کھانے کی بے حُرمتی کے دِل سوز نظّارے ہیں ، شادی کی تقریبات ہوں یا بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کی نیاز کے تبَرُّکات ۔ افسوس صَد کروڑ افسوس!دَسْترخوانوں اور دریوں پر بے دردی کے ساتھ کھانا گِرایا جاتا ہے ، کھانے کے دوران ہڈّیوں کے ساتھ بوٹی اورمَصالَحہ برابر صاف نہیں کِیا جاتا ، گَرْم مَصالَحے کے ساتھ بھی کھانے کے کثیر اَجزاء ضائِع کر دیئے جاتے ہیں ، تھالوں میں بچا ہوا تھوڑا سا کھانا اور پِیالوں ، پتیلوں میں بچا ہوا شوربا دوبارہ استِعمال کرنے کا اکثر لوگوں کا ذِہن نہیں ، اِس طرح کا بَہُت سارا بچا ہوا کھانا عُمُوما ً کچرا کُونڈی کی نَذْر کر دِیا جاتا ہے ۔ اب تک جتنا بھی اِسراف کِیا ہے ، برائے مہربانی!اُس سے تَوبہ کر لیجئے ۔ آئِندہ کھانے کے ایک بھی دانے اور شوربے کے ایک بھی قَطرے کا اِسراف نہ ہو اِس کا عہد