Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا، شہنشاہ ِکَون ومکان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدر حَسِین وجمیل تھےکہ آپ جیسا نہ کبھی آیا ، نہ آئے گا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سَر تا پا ،نُور کے مَرکز ومَحْوَر تھے، آپ کے تمام اَعْضائے مُبارَکہ خُوبی وکمال کے ایسے جامع تھے کہ اس کی نظیر ومِثال نہیں ملتی ۔اگرہم غور کریں کہ ایسے پیارے سے بڑھ کر بھی کوئی مَحَبَّت کے لائق ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں، بالخُصُوص وہ لوگ جودُنیائے فانی کے عارضی حُسن کو دیکھ کر عشق ِمَجازی کی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر خِلافِ شریعت کاموں میں مبُتلا ہوکر اپنی دُنیا وآخرت بربادکرلیتے ہیں ان کے لئے مَقامِ غور ہے۔
شَیخِ طریقت،اَمِیْرِ اَہلسُنَّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابُوبلال محمدالیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:اِس(عشقِ مجازی) کی سب سے بڑی وجہ آج کل کے اَکْثر مسلمانوں میں اسلامی معلومات کی کمی اورسُنَّتوں بھرے مَدَنی ماحول سے دُوری ہے۔ اِسی سبب سے ہر طرف گُناہوں کا سیلاب اُمنڈ آ یا ہے! T.V. ، V.C.Rاور انٹر نیٹ وغیرہ میں عشقِیہ فلموں اورفِسقیہ ڈراموں کو دیکھ کر یا عشق بازِیوں کی مُبالَغہ آمیز اَخباری خبروں نیز ناوِلوں، بازاری ماہناموں ،ڈائجیسٹوں میں فَرضی عشقیہ اَفسانوں کو پڑھ کر یا کالجوں اور یُونیورسٹیوں کی مَخلوط کلاسوں میں بیٹھ کریا نامَحرم رشتے دار وں کے ساتھ خَلْط ملْط ہوکر آپَسی بے تکلُّفی کے دَلدَل کے اَندر اُترکر اَکْثر کسی نہ کسی کو کسی سے عِشق ہو جاتا ہے۔ پہلے یکطرفہ ہو تا ہے، پھر جب فریقِ اَوّل، فریْقِ ثانی کو مُطَّلع کرتا ہے تو بعض اَوْقات دو طرفہ ہو جاتاہے اورپھرعُمُوماً گُناہ وعِصیان کا طُوفان کھڑا ہوجاتاہے۔ فُون پرجی بھر کر بے شرمانہ بات بلکہ بے حجابانہ مُلاقات کے سلسلے ہوتے ہیں، مکتوبات وسَوغات کے تبادلے ہوتے ہیں ، شادی کے خُفیہ قَول و قَرار ہو جاتے ہیں، اگر گھر والے دیوار بنیں تو بسا اَوقات دونوں فِرار ہو جاتے ہیں ، بَعْدَ ہ، اَخْبار میں ان کے اِشْتِہار چھپتے ہیں ، خاندان کی آبرو کا سرِ بازار نیلام ہو تا ہے ، کبھی’’ کورٹ مَیرِج‘‘کی ترکیب بنتی ہے تو