Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نہ ہی سخت دل ،نہ بازاروں میں شور کرنےوالے اور نہ ہی بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے والے ہیں ، بلکہ مُعاف کرنے والے اور دَرْگُزر فرمانے والے ہیں ۔ (تفسیر ابنِ کثیر:۲/۱۳۰)
حلمِ مُصْطَفٰےکا ایک بہترین واقعہ:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نبیِ رَحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حِلْم وعَـفْو ْ یعنی اَذِیَّت برداشت کرتے ہوئے مُجرموں کو قُدرت کے باوُجُود بغیر اِنتقام کے چھوڑ دینے اور مُعاف کر دینے والی عادتِ مُبارَکہ کے وہ عظیم شاہکار تھے کہ جس کی مثال ساری دُنیا میں نہیں ملتی ۔ چُنانچہ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دعوتِ اسلام کیلئے’’طائف‘‘کا سفر فرمایاتو حضرت سَیِّدُنا زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ تھے۔ طائف میں بڑے بڑے اُمَراء اور مالدار لوگ رہتے تھے۔ اِن رئیسوں میں ’’عَمْرو‘‘ کا خاندان تمام قَبائل کا سردار شُمار کیا جاتا تھا۔ یہ لوگ تین(3)بھائی تھے۔ عبدیالیل۔مسعود۔حبیب۔حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَان تینوں کے پاس تشریف لے گئے اوراِسْلام کی دعوت دی۔ ان تینوں نے اسلام قَبول نہیں کیا بلکہ اِنتہائی بیہودہ اور گُستاخانہ جواب دیا۔ ان بَدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ طائف کے شریروں کو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ بُرا سُلُوک کرنےپراُبھارا۔چُنانچہ ان شریروں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ہر طرف سےحملہ کردیا اورآپ پر پتھر برسانے لگے ،یہاں تک کہ آپ کاجسم ِنازنین زخموں سے لہولہان ہو گیا۔ نَعْلینِ مُبارک خُون سے بھر گئیں۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَزَخْموں سے بے تاب ہو کر بیٹھ جاتے تو یہ ظالِم اِنْتہائی بے دَرْدی کے ساتھ آپ کا بازو پکڑ کر اُٹھاتے اورجب آپ چلنے لگتے توپھرآپ پر پتھروں کی بارش کرتے اورساتھ ساتھ طَعْنہ زَنی کرتے، گالیاں دیتے، تالیاں بجاتے، ہنسی اُڑاتے۔
حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوڑ دوڑ کرحُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرآنے والے