Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اگرسمجھانے سے فتنے کا اندیشہ ہو تو دل میں بُرا ضرورجاننا چاہئے۔ جبکہ ذاتی مُعاملات میں خلافِ مِزاج باتوں پر صَبْروتحمل اور عَفْوودَرگُزر سےہی کام لینا چاہیے،کوئی کتناہی غُصّہ دِلائے،ہمیں اپنی زَبان اورہاتھوں کوقابُومیں رکھتے ہوئے،رِضائے الٰہی کی خاطِر مُعاف کردینا چاہیے ۔ کیونکہ جب زَبان بے قابو ہوجاتی ہے، تو بعض اَوْقات بنے بنائے کام بھی بِگاڑ دیتی ہے،اسی لئے کسی نے سچ کہا کہ
ہے فَلاح و کامرانی نَرمی و آسانی میں
ہر بنا کام بِگڑ جاتا ہے نادانی میں
یادرکھئے! اگر ہم کسی کی غَلَطی پررِضائے اِلٰہی اوراچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اس سے اِنتِقام لینا چھوڑدیں، توہمارا مُعاشَرہ اَمْن وسُکون کا گہوارا بن سکتا ہےاور فتنےفَسادکے ناپاک جَراثِیم خُودبخُود دَم توڑ جائیں گے۔بردباری ونرم دلی،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو پسند ہے،یقیناً جسےیہ عظیم دولت مل گئی، وہ بڑا بختاور (خوش نصیب)ہے ، نرمی ہی اِنْسان کی زِینت ہے، ہر وَقْت بد مزاجی سے پیش آنا،یہ تہذیب کے بھی خلاف ہے، بااَخلاق اور نرم خُوشَخْص سب کو پیارا لگتا ہے، جبکہ تُند مِزاج اور سَخْت دل شَخْص سے لوگ دُوربھاگتے ہیں۔ آئیے نرمی اپنانے کےلیے4 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سنتے ہیں:
1. اِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ یعنیبیشکاللہعَزَّ وَجَلَّ رفیق ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے ،وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ،اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے، جوسختی پر عطانہیں فرماتا ، وَمَا لَا يُعْطِي عَلَى مَا سِوَاهُ اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے، جو نرمی کے علا وہ کسی شے پر عطا نہیں فرماتا ۔'' (صحیح مسلم ،کتاب البر والصلۃ، باب فضل الرفق، الحدیث:۲۵۹۳، ص۱۳۹۸)
2. اِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ اِلَّا زَانَهُ یعنی جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، اسے زینت بخشتی ہے وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ اِلَّا شَانَهُ اورجس چیز سے نرمی نکل جاتی ہے، اُسے عیب دارکردیتی ہے۔''(صحیح