Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
کل بروزِ قِیامت نبیِ رحمت،شفیعِ اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شفاعت فرمانی ہے،بلکہ شفاعت کا دروازہ آپ سے کُھلنا ہے،اللہتعالیٰ نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کائنات کے عجائبات،جنّت کے درجات اور جہنّم کا مُشاہد ہ کرا دِیا،اس کے علاوہ اور بھی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں تاکہ قِیامت کے ہولناک دن کی ہیبت آپ پر طاری نہ ہو سکے،پورے عزم و اِستقلال کے ساتھ شفاعت کر سکیں۔ (معارج النبوۃ ،رکنِ سوم ،ص۸۰،ملخصاً)
اعلیٰ حضرت کے بھائی جان مولانا حسن رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ روزِ محشر کی کیاخُوب منظر کشی فرماتے ہیں:
تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا ہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا
گناہگار پہ جب لُطف آپ کا ہو گا کِیا بغیر کیا بے کیا کیا ہو گا
دکھائی جائے گی محشر میں شانِ محبوبی کہ آپ ہی کی خوشی آپ کا کہا ہو گا
خدائے پاک کی چاہیں گے اگلے پچھلے خوشی خدائے پاک خوشی اِن کی چاہتا ہو گا
کسی کے پاؤں کی بیڑی یہ کاٹتے ہوں گے کوئی اسِیرِ غم ان کو پکارتا ہو گا
کسی طرف سے صدا آئے گی حضور آؤ نہیں تو دَم میں غریبوں کا فیصلہ ہو گا
کوئی کہے گا دُہائی ہے یارسولاللہ تو کوئی تھام کے دامن مچل گیا ہو گا
کسی کو لے کے چلیں گے فرشتے سُوئے حجیم وہ ان کا راستہ پھر پھر کے دیکھتا ہو گا
زبان سوکھی دِکھا کر کوئی لبِ کوثر جنابِ پاک کے قدموں پہ گِر گیا ہو گا
کوئی قریبِ ترازو کوئی لبِ کوثر کوئی صِراط پر ان کو پکارتا ہو گا
یہ بے قرار کرے گی صدا غریبوں کی مقدس آنکھوں سے تار اشک کا بندھا ہو گا
ہزار جان فدا نرم نرم پاؤں سے پُکار سُن کے اسیروں کی دوڑتا ہو گا