Book Name:Bandon kay Huquq
3پیسوں کے عوض 700 باجماعت نمازیں!
شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اَہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مُعاشرے کی اس حالتِ زار پر کُڑھن کا اِظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اب صِرف گیہوں کا دانہ توڑنے یا کھاجانے ہی کی کہاں بات ہے۔ آج کل توکئی لوگ بِغیر دعوت کے دُوسروں کے یہاں (پیٹ بھر کر )کھانا ہی کھا ڈالتے ہیں!حالانکہ بِغیر بُلائے کسی کی دعوت میں گُھس جانا شرعاً منع ہے ۔ ابُوداؤد شریف کی حدیثِ پاک میں یہ بھی ہے: ’’جو بِغیر بُلائے گیا،وہ چور ہو کر گُھسا اور غارتگری کر کے نکلا۔‘‘(سُنَنُ اَ بِی داوٗد ج۳ ص۴۷۹حدیث ۳۷۴۱)نیز آج کل قرض کے نام پر لوگوں کے ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے جاتے ہیں۔ ابھی تو یہ سب آسان لگ رہا ہوگا، لیکن قِیامت میں بَہُت مہنگا پڑجائے گا۔ اے لوگوں کا قرضہ دَبالینے والو! کان کھول کر سُنو! میرے آقا اعلیٰ حضر ت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل کرتے ہیں:’’جو دُنیا میں کسی کے تقریباً تین(3)پیسےدَین(یعنی قرض) دَبالےگا،بروزِقیامت اس کے بدلے سات سو(700) باجماعت نمازیں دینی پڑ جائیں گی۔‘‘(فتاوٰی رضویہ ج۲۵ ص۶۹) جی ہاں! جو کسی کا قرضہ دَبالے، وہ ظالم ہے اور سخت نُقصان وخُسران میں ہے۔
حضرت سیِّدُنا سُلَیمان طَبَرانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے مجموعَۂ حدیث ’’طَبَرانی‘‘میں نَقْل کرتے ہیں : سرکارِمدینۂ منوَّرہ، سردارِ مکّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :جس کامفہوم ہے:’’ظالم کی نیکیاں مظلوم کو، مظلوم کے گُناہ ظالم کو دِلوائے جائیں گے ۔‘‘(اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْر ج۴ص۱۴۸حدیث ۳۹۶۹)
گُناہوں کے کھلے دفتر کھڑا ہوں آہ!مِیزاں پر
نہیں ہیں نیکیاں اب کیا کروں گا یا رَسُوْلَ اللہ
کرم فرما کہ ہو عطارؔ بھی اِس قول کا مِصداق
’’تِری خاطر جِیوں گا اور مَروں گا‘‘یا رَسُوْلَ اللہ