Book Name:Bandon kay Huquq
(وسائلِ بخشش،ص323،325)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہمہ وَقْت جاری گناہوں کا میٹر!
حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ”کیمیائے سعادت“ میں نَقْل کرتے ہیں:’’جو شَخْص قَرض لیتا ہے اور یہ نِیَّت کرتا ہے کہ میں اچّھی طرح اَدا کردوں گا ،تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی حفاظت کیلئے چند فرِشتے مُقَرَّر فرما دیتا ہے اور وہ دُعا کرتے ہیں کہ اس کا قرض اَدا ہوجائے۔‘‘( اِتِحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج ۶ ص۴۰۹) اوراگر قرضدار قرض اَدا کرسکتا ہو تو قرض خواہ کی مَرضی کے بِغیر اگر ایک گھڑی بھر بھی تاخیر کریگا تو گنہگار ہوگا اور ظالم قَرار پائے گا۔ خواہ روزے کی حالت میں ہو یا سورہا ہو، اس کے ذِمّے گُناہ لکھا جاتا رہے گا۔ (گویا ہر حال میں گُناہ کا مِیڑ چلتا رہے گا ) اورہر صُورت میں اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی لعنت پڑتی رہے گی۔ یہ گُناہ تو ایسا ہے کہ نیند کی حالت میں بھی اس کے ساتھ رہتا ہے۔ اگر (مقروض )اپنا سامان بیچ کر قرض اَدا کرسکتا ہے، تب بھی کرنا پڑے گا ، اگر ایسا نہیں کرے گا تو گنہگار ہے۔ اگر قرض کے بدلے ایسی چیز دے ،جو قرض خواہ کو ناپسند ہو ،تب بھی دینے والا گنہگار ہوگا اور جب تک اسے راضی نہیں کرے گا، اس ظُلم کے جُرم سے نَجات نہیں پائے گا، کیوں کہ اس کا یہ فعل کبیرہ گُناہوں میں سے ہے ،مگر لوگ اسے معمولی خیال کرتے ہیں۔“ (کیمیائے سعادت ج۱ ص ۳۳۶،از ظلم کا انجام،ص۱۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بندوں کی حق تَلَفی آخرت کیلئے بَہُت زِیادہ نُقصان دِہ ہے،حضرت سیِّدُنا شیخ ابُوطالب محمد بن علی مکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ”قُوْتُ الْقُلوب“ میں فرماتے ہیں:”زِیادہ تَر (اپنے نہیں بلکہ) دوسروں کے گُناہ ہی دوزخ میں داخِلے کا باعِث ہوں گے جو(حُقُوقُ العِباد تَلَف کرنے کے سبب) انسان پر