Book Name:Bandon kay Huquq
میں لے جانے والا کام ہے ۔بِلاوجہ مسلمانوں کو ستانے کے بارے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِرْشاد فرماتا ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِؕ(۱۰) (پارہ:۳۰،البروج:۱۰)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :بے شک جنہوں نے ایذا دی مسلمان مَردوں اور مسلمان عورتوں کوپھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنّم کا عذاب ہے اور ان کے لئے آ گ کا عذاب
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے!اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مُسلمانوں کے حُقُوق کی پاسداری نہ کرنے ، انہیں ظُلم و سِتم کا نشانہ بنانے اور بِلاوجہ سَتا نے والوں کو عذابِ نار کی وعید سُنائی ہے، اس لیے خُوب خُوب مُحتاط رہیے اورمُسلمانوں کو بِلاوجہ ڈرانے،دھمکانے اور ان کا حق دَبانے سے ہمیشہ باز رہیے۔ کسی سے نااِنصافی کرنا،اکیلے یابھرے مجمع میں ذلیل کرنا، بے عزتی کرنا، گالیاں دینا، مارنا، پیٹنااور ہر وہ کام کرنا، جس سے دوسرے کے حُقُوق پامال ہوں ،حقیقتاً یہ بھی ظلم ہے۔
حضرت سید شریف جُرجانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: کسی چیز کو اس کے علاوہ کہیں اور رکھ دینا ظلم ہے۔ (التعریفات للجرجانی، ص۱۰۲)جبکہ شریعت میں ظُلم سے مُراد یہ ہے کہ کسی کا حق مارنا،کسی کوغیر محل میں خرچ کرنا، کسی کو بغیر قُصُور کے سزا دینا۔(مرآۃ،۶/۶۶۹)یادرکھئے !ظُلم کا اَنجام بہت ہی بھیانک اور خطرناک ہے، ظالم شَخْص آخرت میں تو عذاب کا شکار ہوتا ہی ہے،لیکن بعض اَوقات ایسا شخص دُنیا میں بھی سخت حالات سے دوچار ہوتا ہے۔
حضرتِ ابُوموسیٰ اَشْعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ ظالم کو مُہلت دیتا ہے،یہاں تک کہ جب اس کو اپنی پکڑ میں لیتا ہے تو پھر اس کو نہیں چھوڑتا۔ یہ فرما کر سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ 12 سورۂ