Book Name:Nekiyon kay Harees
کوٹھڑی میں خَلْوت گُزیں ہو کر اپنے دل کی پاسبانی شُروع کر دی، اس طرح آپ نے 40 سال کاطویل عرصہ گزارا۔ تیس(30)سال تک آپ کا معمول تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد کھڑے ہو کر صبح تک اللہ اللہ کہا کرتے اور اسی وضو سے صبح کی نماز ادا کرتے۔ آپ خود ہی اِرْشادفرماتے ہیں کہ بیس(20) برس تک مجھ سےتکبیرِ اُولیٰ فوت نہیں ہوئی۔(شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،ص:۷۳ ملخصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے اَسلاف کا طرزِ زندگی کس قدر پیارا تھاکہ دن بھر رِزقِ حلال کیلئے تجارت کرتے اور راتیں ذکرو عبادت میں گُزارا کرتے اور ہم اپنی زندگیاں نہ جانے کن کن فُضول کاموں میں برباد کررہے ہیں ،ہمارےاَسلاف آخری دَم تک نیکیاں کمانے کی دُھن میں مگن رہتے جبکہ ہم میں سے ایسے بھی ہیں جواپنی ساری زندگی غفلت میں گُزار کر بُڑھاپے میں بھی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے ، ہمارے اَسلاف تو نمازوں کی ایسی پابندی فرماتے کہ سالہا سال تکبیرِ اُولیٰ فوت نہ ہوتی جبکہ ہم مہینوں مَساجد کا منہ نہیں دیکھتے،بعض عید کی نماز کیلئے سال میں ایک بار ہی نہایت اِہتمام کے ساتھ مسجد کا رُخ کرتو لیتے ہیں لیکن بعض اس سعادت سے بھی محروم نظر آتے ہیں ۔ہمارے اَسلاف پیارے آقا،حبیبِ کبریاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّتوں کے دیوانے تھے جبکہ ہم فیشن کے مَتوالے دنیاکی رنگینیوں کے مَستانےہیں،ہمارے اسلاف نہ صرف خود نیکیاں کرتے بلکہ دوسروں تک بھی نیکی کی دعوت پہنچاتے جبکہ ہم نہ صرف خود گناہوں میں مشغول رہتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گناہوں کے مواقع فراہم کرتے ہیں ، ہمارے اسلاف اسلام کی سَر بُلندی کی خاطر اپنی جان ومال ،اہل وعیال کی قُربانی دے کر راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں سفر کرتے جبکہ ہم مال کی مَحَبَّت میں حرام وناجائز ذرائع اختیار کرکے اپنی آخرت بربادکررہے ہیں۔ افسوس! صد افسوس! وہ اسلام جو ہمیں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیائے کرام کی بے شمار قربانیوں کے بعد نصیب ہوا ہے ، آج ہمیں اس کی ترقّی واِشاعت کی بالکل فکر نہیں رہی ۔