Book Name:Nekiyon kay Harees
یاد رکھئے !عنقریب ہمیں بھی مرنا ہے ، اندھیری قبر میں اُترنا ہے اور اپنی کرنی کا پھل بُھگتنا ہے ۔لہٰذا آج میسر آنے والی ان چند سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے خوابِ غفلت سے بیدار ہوجائیے، نیکیاں کرنے گناہوں سے بچنے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے،عِلْمِ دِیْن سیکھنے کیلئے مدنی قافلوں میں سفر کیجئے، مدنی انعامات پر عمل کیجئے اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اجتماع و مدنی مذاکرے میں شرکت کو اپنا معمول بنا لیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّاس کی برکت سے ڈھیروں نیکیاں کرنے کے کثیر مواقع میسر آئیں گے ۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی چیز سے جی نہ بھرنے اورہمیشہ زیادتی کی خواہش رکھنے کو حرص کہتے ہیں جبکہ حرص رکھنے والے کو’’حَرِیص‘‘ کہتے ہیں۔ ( مراٰۃ المناجیح،ج۷،ص۸۶ ملخصاً) جیسے کثیر مال کی خواہش کرنا، یہ جذبہ و خواہش حرص ہےجبکہ وہ شَخْص جو اس جذبے کا شکار ہووہ حریص کہلائے گا۔
عُموماً یہی سمجھا جاتا ہے کہ حِرْص کا تعلق صِرْف مال و دولت کے ساتھ ہوتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ حرص کسی بھی شے کی مزید خواہش کرنے کا نام ہے اب وہ چیز کچھ بھی ہوسکتی ہے! اگر کسی کے دل میں مال و دولت کی مزید خواہش ہوتووہ ’’مال کا حریص‘‘کہلائے گا، اوراگر کسی کوبھوک سے زیادہ کھانے کی خواہش ہوتواسے’’کھانے کاحریص‘‘ کہیں گے، نیکیوں میں اضافے کا تمنائی’’ نیکیوں کا حریص‘‘ قرار پائے گاجبکہ گُناہوں کابوجھ بڑھانے والے کو’’ گُناہوں کا حریص‘‘کہیں گے۔ چنانچہ
حضرتِ علامہ عَبْدُالمُصطَفٰے اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں:لالچ اورحِرص کا جذبہ خوراک ، لباس، مکان،سامان، دولت، عزت، شہرت اَلْغَرَض! ہر نعمت میں ہوا کرتا ہے۔(جنتی زیور، ص۱۱۱ ملخصاً)حرص کے مُتَعَلِّق مزید مَعْلُومات کے حصول کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 232 صفحات پر مشتمل کتاب