Book Name:Nekiyon kay Harees
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(3) شہادتِ عثمان دورانِ تلاوتِ قرآن:
حضرت ِسیدُناعبداللہ ابن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمافرماتے ہیں کہ ایک روز حضرت ِسیدنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے ،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا کہ”اے عثمان!تم سورٔہ بقرہ پڑھتے ہوئے شہیدہوگے اورتمہارا خون اِس آیت پر پڑے گا فَسَیَکْفِیۡکَہُمُ اللہُ (مستدرک ج۴ ص ۶۲حدیث ۴۶۱۱) اپنی خلافت کے آخری ایام میں جب حضرت ِسیدنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ آزمائش میں مبتلاء ہوئے توبھی نفلی روزے رکھتے اورتلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے حتّٰی کہ جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت ہوئی تو اس وقت بھی تلاوت کررہے تھے ۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے جسم مبارک سے نکلنے والے خونِ شہادت کے قطرے سامنے کھلے ہوئے قرآن پاک کی اِسی آیت پرپڑے جس کے بارے میں غیب داں آقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم نے خبر دی تھی ۔ چنانچہ مُحَدِّثِین و مُؤرِّخِین فرماتے ہیں کہ جب مِصری لوگ قتل کے اِرادے سے حضر ِت سیدناعثمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر میں گُھسے تو وہ اتنے پُر خَطر حالات میں بھی قرآن شریف کھولے ہوئے یہی رُکوع پڑھ رہے تھے ایک شَقِی (یعنی بدبخت) نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ہاتھ پرتلوار ماری جس سے خون نکل کر اُسی لفظ پر پڑا، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قرآنِ پاک کو صاف کرتے تھے اورفرماتے تھے:”خدا عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! سب سے پہلے اِسی ہاتھ سے قرآن لکھا ہے۔“ ان مِصریوںمیں سے سب بُرے حال پر مَرے،کچھ ہی عرصہ کے بعد لوگوں نے اُس قرآن پاک کی زِیارت کی اور اس پر خون کا اثر دیکھا ۔(درمنثور۱/۳۴۰)