Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat

اُس دَور کے بڑے بڑے علماء حیران تھے ۔(تذکرۂ صدرُ الشریعہ،ص۱۷-۱۶)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بریلی شریف میں صدرُ الشّریعہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ذِمّےدو (2)مستقل کام تھے،ایک مدرَسہ میں تدریس(یعنی پڑھانا)، دوسرے پریس کا کام،کتابوں کی روانگی،خُطوط کے جواب،آمد وخرچ کے حساب ، یہ سارے کام تنہاانجام دیا کرتے تھے۔ ان کاموں کے علاوہ فتووں کی نقل اوراعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں رہ کر، فتویٰ لکھنا، یہ کا م بھی مستقل طور پر انجام دیتے تھے ۔پھر شہر وبیرونِ شہر کے اکثر تبلیغِ دین کے جلسوں میں بھی شرکت فرماتے تھے۔(تذکرۂ صدرُ الشریعہ،ص۱۵)

مصنِّف بھی، مقرِّر بھی، فَقیہِ عصرِ حاضِر بھی

 

وہ اپنے آپ میں تھا اِک ادارہ علم و حکمت کا

(ماہنامہ اشرفیہ،صدرُ الشریعہ نمبر،ص۲۸۶)

       شعر کی وضاحت!اس شعرکا مطلب یہ ہے کہ حضرت علامہ مولانا مُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک ہی وقت میں مُصنِّف بھی تھے،یعنی کتابیں بھی لکھتے،بیان بھی فرماتے اوراپنے وقت کے بہت بڑے عالِم بھی تھے،آپ اپنی ذاتِ پاک میں علم کااِدارہ تھے۔سُبْحَانَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے کہ صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  دن بھر میں کتنے سارے کاموں کو احسن طریقے سےبآسانی سرانجام دے لیا کرتے تھے۔ذرا سوچئے کہ اگرہم میں سے کسی کو اتنی ساری ذمے داریاں سونپ دی جائیں تو  اپنی دیگر مصروفیات کا سوچ کرشاید ہم یہ ذمہ داریاں لینے سے معذرت کرلیں کیونکہ قلیل وقت میں کثیر امور کو بحسن و خوبی سرانجام دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور پھر اِن تمام تر مصروفیات کے باوجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے خوفِ خدا اور اتباعِ شریعت کے جذبے کا یہ عالَم تھا کہ سارا دن مختلف دینی کاموں میں مصروف رہنے کے باوجود بھی نماز کی