Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat
ادائیگی سے غافل نہ ہوتے تھے،نماز سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شدید بیماری کی حالت میں بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنماز ترک کرنا گوارا نہ فرماتے حتی کہ ایک بار بیہوشی کے سبب نماز کا وقت جاتا رہا،آنکھ کھلنے پر جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو پتا چلا کہ نماز کا وقت تو نکل چکا یعنی نماز قضا ہوگئی تو اس طرح غیر اختیاری طور پر نماز قضا ہوجانے پر بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی حالت اس قدر غیر ہوگئی کہ بے ساختہ آنکھوں سے آنسوں رواں ہوگئے۔جیساکہ ،
شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔرقادری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے”تذکرۂ صدرُ الشریعہ“ میں نقل فرماتے ہیں:سفر ہو یا حَضَرصدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کبھی نَماز قضا نہ فرماتے۔ شدید سے شدید بیماری میں بھی نماز ادا فرماتے ۔ اجمیر شریف میں ایک بار شدید بُخار میں مبتَلا ہوگئے یہاں تک کہ غشی طاری ہوگئی ۔دوپَہَر سے پہلے غشی طاری ہوئی اور عصر تک رہی۔حافِظ ملّت مولانا عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خدمت کے لیے حاضِر تھے، صدرُ الشَّریعہ،بدرالطریقہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو جب ہوش آیا تو سب سے پہلے یہ دریافت فرمایا :کیا وقت ہے؟ظہرکا وقت ہے یا نہیں ؟حافِظ ملّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عرض کی کہ اتنے بج گئے ہیں اب ظہر کا وَقت نہیں۔یہ سن کر اتنی اَذِیَّت پہنچی کہ آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے۔حافِظ ملّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دریافت کیا :کیاحُضور کو کہیں درد ہے،کہیں تکلیف ہے ؟فرمایا:(بَہُت بڑی) تکلیف ہے کہ ظہر کی نَماز قَضا ہوگئی۔حافِظ ملّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عرض کی: حُضور(آپ تو) بیہوش تھے۔بیہوشی کے عالَم میں نَماز قضا ہونے پر کوئی مُؤاخَذَہ (پوچھ گچھ)نہیں۔ فرمایا:آپ مُؤاخَذَہ کی بات کررہے ہیں وقتِ مُقَررہ پر دربارِ الٰہی کی ایک حاضِری سے تو محروم رہا۔ (تذکرۂ صدرُ الشریعہ،ص۳۰)
میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت |
|
ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی |