Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat

سفر کے لیے اِنفرادی کوشش کرنا وغیرہ۔

                        اللہعَزَّ  وَجَلَّ ،صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اور امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے طفیل ہمیں بھی مدنی کاموں  میں حصہ لینے کی کُڑھن اور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں استقامت نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو دِینی اعتبار سے شہرت کی بلندیوں پر ہونے کے باوجود بھی اپنے پیر  ومرشد کے دامن کو نہیں چھوڑتے اور آخری دم تک وفا شعار مریدوں کی طرح ”یک در گیر  و محکم گیر یعنی ایک دروازہ پکڑ اور مضبوطی سے پکڑ“ کے مُطابق مرشِد کے ہوکر رہ جاتے ہیں،مرشدِ کریم حیاتِ ظاہری سے مُتَّصِف ہوں یا پردہ فرماچکے ہوں دونوں صورتوں میں ان کی وفا شعاری کے مدنی جذبے میں ذرہ برابر بھی کمی واقع نہیں ہوتی حتّٰی کہ پیر و مرشد سے نسبت و  تعلق رکھنے والی چیزیں بھی انہیں حد سے زیادہ محبوب ہوتی ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا شمار بھی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے چہیتے اورباوفا مریدین میں ہوتا تھا جن کی قابلیت پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جیسی ہستی کو بھی ہمیشہ ناز رہا ۔پیر و مرشِد سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی محبت و وفاداری  کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک لمبے عرصے تک بریلی شریف میں رہائش پذیر رہے حالانکہ اپنی مخلصانہ دِینی خدمات کے سبب عوام و خواص میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  منفرد حیثیت رکھتے تھے،اگر چاہتے تو ان کے ذریعے اپنے لئے ڈھیر ساری دولت و جائیداد اکٹّھی کرسکتے تھے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی غیرت نےایسا کرنا گوارا نہ کیا حتی کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے تو اپنا کوئی  ذاتی گھر نہ بنایا بلکہ بریلی شریف میں پیر و مرشِد کے جلوہ فرما ہونے کے سبب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے اپنا گھر