Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
کرتا اور جونہی ہلکا پھُلکاسردرد ہو یابخار آجائے یا معمولی نزلہ زُکام ہوجائے تو اس پرصبرکرکے اجر کمانے کے بجائے بے صبری وناشکری پر اُترآتاہے۔دنیا کے دیگرمذاہب میں بیماری کو صرف آفت ومصیبت ہی سمجھاجاتا ہےجبکہ دینِ اسلام ایسا پیارادین ہے کہ اس نے جہاں صحت وتندرستی کو نعمت قرار دیا ہے وہیں بیماریوں اور تکلیفوں کو بھی نعمت شماركيا ہے، کیونکہ بیماریاں جہاں گناہوں کے کفارے کا سبب ہوتی ہیں، وہیں بعض معمولی بیماریاں مہلک(یعنی ہلاک کردینے والے)امراض سے تحفظ کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔
مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: زکام بیماری نہیں ہے بلکہ دماغی بیماریوں کاعلاج ،اس سے بہت سے مرض دورہوجاتے ہیں۔زُکام والے کو دیوانگی و جنون نہیں ہوتا، جسے کبھی خارش ہو،اسے جُذام و کوڑ ھ نہیں ہوتا،زکام و خارش میں ربّ تعالٰی کی بہت حکمتیں ہیں۔(مراۃ المناجیح)
فقیہِ ملّت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’بیماری سے بظاہر تکلیف پہنچتی ہے لیکن حقیقت میں وہ بہت بڑی نعمت ہے، جس سے مومن کو ابدی راحت وآرام کا بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔یہ ظاہری بیماری حقیقت میں روحانی بیماریوں کا بڑا زبردست علاج ہے ،بشرطیکہ آدمی مومن ہو اور سخت سے سخت بیماری میں صبر وشکر سے کام لے۔ اگر صبر نہ کرے بلکہ جزع فزع(یعنی رونا پیٹنا) کرے تو بیماری سے کوئی معنوی فائدہ نہ پہنچے گا یعنی ثواب سے محروم رہے گا۔بعض نادان بیماری میں نہایت بے جا کلمات بول اٹھتے ہیں اور بعض خدائے تعالٰی کی جانب ظلم کی نسبت کرکے کفر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ ان کی انتہائی شقاوت اور دنیاو آخرت کی ہلاکت کا سبب ہے۔وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ تَعَالٰی۔(انوار الحدیث ،ص١٩٧)
یادرکھئے! احادیثِ مبارکہ میں بیماری کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں، ہمیں وہ اسی صورت میں حاصل ہوسکیں گے کہ ہم اپنی زبان سے شکوہ وشکایت کا اظہار کرنے کے بجائے صبر وشکر کا مظاہرہ کریں ۔ حضرت عطاء بن یساررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے اور ان سے فرماتا ہے:دیکھو یہ اپنی عیادت کرنے والوں سے کیا کہتا