Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
بات کا بھی بالکل احساس نہیں ہوتاکہ غیر مَحرم عورت کو دیکھنا اِنسان کا نہیں بلکہ شیطان کا کام ہے۔ جیسا کہ نبیِ پاک،صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عبرت نشان ہے:اَلْمَرْاَةُ عَوْرَةٌ فَاِذَا خَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ۔ عورت عورت (یعنی چھپانے کی چیز)ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔ (1) اور حُجَّةُ الْاِسْلَامحضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جوآدمی اپنی آنکھوں کو بَند کرنے پر قادرنہیں ہوتا وہ اپنی شرمگاہ کی بھی حفاظت نہیں کرسکتا۔(2)
یاد رکھئے کہ جن قوموں نے عیش و عشرت میں پڑ کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ كی نافرمانیاں کیں وہ بربادی کے گڑھےمیں گرتی چلی گئیں۔چنانچہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ تفسیر’’صراط الجنان‘‘جلد 4صفحہ 27پر کچھ یوں مذکور ہے :
قوموں کے عُروج و زَوال سے متعلق قانونِ الہٰی
قُدرت کا یہ قانون ہے کہ کسی قوم کو نعمت دے کر اس وقت تک اس نعمت کو عذاب سے تبدیل نہیں کیا جاتا جب تک وہ قوم خُود اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو اس نعمت کا نااہل ثابت نہیں کرتی۔ گزری ہوئی اور موجودہ قوموں کے عُروج و زوال کیلئے یہی اَٹل قانون ہے کہ نعمت کا شکر اور حق اَدا کرنے پر نعمت بڑھ جاتی ہے اور ناشکری کرنے پرسزا دی جاتی ہے ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ قُدرت کا یہ قانون صرف غيرمسلم قوموں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ مسلمان بھی اگر اُسی رَوِش پر چلیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان سے بھی اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس لے لیتا ہے اور انہیں بھی ذلت و رُسوائی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جیسا کہ مسلمانوں کے عُروج و زَوال کے اَسباب کی معرفت رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جب تک مسلمان اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی دی ہوئی نعمتوں اور ان کاحق اَدا کرتے رہے تب تک عُروج کی ان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1.. ترمذی، کتاب الرضاع، باب:۱۸، ۲ /۳۹۲، حدیث:۱۱۷۶
2 ...احیا ء علوم
الدین،کتاب کسرالشھوتین،۳ /۱۲۵