Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
ہے؟''پھر اگر وہ مریض اپنی عیادت کے لئے آنے والوں کی موجودگی میں اللہ تعالٰی کی حمد وثنا بیان کرے(یعنی شکر ادا کرے) تو وہ فرشتے اس کی یہ بات، بارگاہِ الٰہی میں عرض کر دیتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی زیادہ جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے:میرے بندے کا مجھ پر حق ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں اور اگر اسے شفا دُوں تو اس کے گوشت کوبہتر گوشت سے بدل دُوں اور اس کے گناہ مِٹادوں۔ (موطا امام مالک،ج۲، ص٤٢٩، الحدیث: ١٧٩٨)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شادی بیاہ اورخُوشی کےدیگرمواقع بھی اللہعَزَّ وَجَلَّ کی عظیم نعمت ہیں مگر کیا خُوشی کے ان لمحات کوصحیح انداز سے مَنانے کاطریقہ بھی ہمیں معلوم ہے؟اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی دی ہوئی اِس نعمت کا شکر کس طرح اَدا کرنا چاہیے؟وہ کونسے کام ہیں جن کی وجہ سے شادی وغیرہ میں فضول کاموں سے بچ کر صحیح معنوں میں ہم اس نعمت کا شکرادا کرسکتے ہیں ؟آئیے اس حوالے سے چند مدنی پُھول سنتے ہیں۔سب سے پہلے ہمیں ان پُرمسرت ساعتوں میں نعمت کا شکر اَدا کرتے ہوئے رَبِّ کریم عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔حضرت سَیِّدُنا زِیادبِن عُبیدرَحمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منقو ل ہے: نعمت پانے والے پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ایک حق یہ ہے کہ وہ اس نعمت کے ذریعے نافرمانی کا مرتکب نہ ہو ۔ (تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر، زیاد بن عبید،۱۹/۱۹۱)مگرافسوس صدافسوس!ہماری اکثریت خوشی کے ان مَواقع پر بھی اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کرتے ، خُوب بے حَیائی کا بازار گرم کرتے اور لوگوں کے حُقوق پامال کرتے ہیں نیز طرح طرح کے گناہ کرکے اپنے کریم ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی کے اسباب پیدا کرتے ہیں۔بعض نادان لوگ خوشی کے ان لمحات میں مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ گانے باجے کی محفلیں سجاتے ہیں اورحیا کا پردہ چاک کرکے ساری ساری رات لڑکے اوربےپردہ لڑکیاں ناچتی گاتی ہیں اور اس طرح مخلوط(Mix) ماحول میں لوگ بدنگاہی کے سبب اپنی آنکھوں کو حَرام سے پُر کرتے ہیں اور انہیں اس