Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari
(1)حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے رِوایَت ہے ، سُلطانِ دو جہان ، رَحمتِ عالَمِیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نِشان ہے،جس نے بدھ ،جُمعرات و جُمُعہ کا روزہ رکھا، اللہ تعالٰی اُس کیلئے جنّت میں ایک مکان بنائے گا جس کا باہَر کا حصّہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہَر سے۔(مَجمَعُ الزَّوَائِد ج۳ ص452حدیث5204)
(2)حضرتِ سَیِّدُنااَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایَت ہے کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ اس کیلئے(یعنی بدھ ، جُمعرات و جُمُعہ کے روزے رکھنے والے کیلئے جنّت میں) موتی اوریاقوت و زَبَر جَد کا مَحَل بنائے گا اور اُس کیلئے دوزخ سے بَراءَت(یعنی آزادی )لکھ دی جائے گی۔(شُعَبُ الایمان ج۳ص397حدیث3873)
(3)حضرتِ سَیِّدُناعبداﷲ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کی رِوایَت میں ہے ، جو اِن 3 دِنوں کے روزے رکھے پھر جُمُعہ کو تھوڑا یا زیادہ تصدُّق (یعنی خیرات)کرے تو جو گُناہ کئے ہیں، بخش دیئے جائیں گے اور ایسا ہوجائیگا جیسے اُس دِن کہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔(اَلمُعجَمُ الکَبِیر ج12ص266حدیث13308)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کے بیان میں ہم نے موت و قبر کی تیاری کے بارے میں سُنا کہ انسان کو چاہئے کہ اپنی زندگی ہی میں نیک اعمال کرکے اپنی قبر و آخرت کو بہتر بنانے میں مصروف رہے اور فانی دُنیا کی رنگینوں سے دل نہ بہلائے ،خدانخواستہ اگر نیک اعمال سے محرومی رہی اور موت آگئی تو گُناہگار مردے کے ساتھ قبر انتہائی بھیانک سلوک کرتی ہے جیساکہ ہم نے حکایت میں سُنا کہ گُناہگار مردے کا کفن پھاڑ کر قبر اس کے جوڑ جوڑ کو اُکھیڑ دیتی ہے اور اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے