Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جب بھی اُس لڑکے کو بُلاتے تو اُس کے نام سے پُکارتے،ایک دن آپ نے خِلافِ مَعْمُول اُسے”اے ایاز کے بیٹے!“کہہ کر مُخاطَب کیا۔ایاز کو گُمان ہوا کہ شاید بادشاہ آج ناراض ہیں!اِس لئے میرے بیٹے کو نام سے نہیں پُکارا،وہ آپ کے دَربار میں حاضِر ہوا اور عَرْض کی: میرے بیٹے سے آج کوئی خَطا(Mistake) سَرزَد ہوگئی، جو آپ نے اُس کا نام چھوڑ کر”ایاز کے بیٹے“ کہہ کر پُکارا؟آپ نے فرمایا:میں نامِ”مُحَمَّد“ کی تَعْظِیْم کی خاطِر تمہارے بیٹے کا نام بے وُضُو نہیں لیتا چُونکہ اُس وَقْت میں بے وُضُو تھا اِس لیے نامِ”مُحَمَّد“ کو بِلا وُضُو لَبوں پر لانا مناسِب نہ سمجھا۔( روحُ البیان،پ۲۲، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰،۷/۱۸۵مفہوماً)
میں نام پر تیرے واری جاؤں میں عشق میں تیرے سَر کَٹاؤں
دو ایسا جَذبہ دو ایسی ہِمَّت نَبیِّ رَحمت شَفیعِ اُمَّت
(وسائل بخشش مرمم،ص۲۰۷)
لب پہ آ جاتا ہے جب نامِ جناب منہ میں گُھل جاتا ہے شہدِ نایاب
وجد میں ہو کے ہم اے جاں بیتاب اپنے لب چُوم لیا کرتے ہیں
(حدائقِ بخشش،ص۱۱۴)
مختصر وضاحت:اے میرےپیارےآقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نامِ نامیِ اسمِ گرامی (محمدصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہمارے لبوں پر آتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے خالص شہد ہمارے منہ میں گھول دیاہو،اسی خوشی میں ہونٹ آپس میں مل جاتے ہیں اور ایک دوسرے کا بوسہ لے لیتے ہیں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ مشہور عاشقِ رَسول بادشاہ سُلطان مَحمود غَزنَوِی