Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab
کرنا، عورَتوں کا مَردوں کی اور مردوں کا عورَتوں کی نقل کرنا،بے پردگی،غُرُور، تکبر، حَسَد، دکھلاوا کرنا، اپنے دل میں کسی مسلمان سے نفرت رکھنا،کسی مسلمان کو مرض، تکلیف یا نقصان پہنچنے پر خوش ہونا ،غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں توڑ ڈالنا، گناہوں کی لالچ،عزّت کی خواہش،کنجوسی وغیرہ ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے شرمی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ذرا سوچئے! اس قدر گُناہوں کے باوجود بھی اگر ہمیں رِزْق میں تنگی و محرومی کا سامنا نہ ہو تو کیا ہو؟لہٰذا اگر ہم معاشی ترقی و برکت کے خواہش مند ہیں اور طرح طرح کی مصیبتوں اور رِزْق کی محرومیوں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں گُناہوں کی مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،یاد رکھئے! گُناہوں کے باوجود مصیبتوں سے نجات کی تمنّا کرنا گویا کانٹے بو کر گلاب کے پھول حاصل کرنے کی توقع کرنا ہے۔
ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:دُعاسےتقدیرپلٹ جاتی ہے اورنیکیوں سے عمر میں اضافہ ہوتاہے،بے شک بندہ گناہ کی وجہ سےاس رِزْق سے محروم کر دیا جاتا ہے جو اسے پہنچنا ہوتاہے۔(المستدرک،کتاب الدعاء والتکبیر،باب:لایرد القدر...الخ ، ۲/۱۶۲، حدیث۱۸۵۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رِزْق میں تنگی کے اسباب میں سے ایک سبب بدکاری بھی ہے، بدقسمتی سے یہ بیماری بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہے،حالانکہ قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر اس کبیرہ گُناہ سے منع کیا گیا ہے،چنانچہ
پارہ15سورۂ بنی اسرآئیلکی آیت نمبر 32 میں ارشادِ باری ہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ۱۵،بنی اسرائیل:۳۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے۔