Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab
وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍؕ(۳۰) (پ۲۵، الشوری:۳۰)
ترجَمۂ کنز العرفان:اورتمہیں جومصیبت پہنچی وہ تمہارے ہاتھوں کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ہےاور بہت کچھ تووہ معاف فرمادیتا ہے۔
مشہور مُفَسِّرِ قرآن حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مفتی محمدنعیمُ الدّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:(یعنی)دنیا میں جو تکلیفیں اورمصیبتیں مومنین کو پہنچتی ہیں،اکثران کا سبب ان کے گناہ ہوتے ہیں ، ان تکلیفوں کو اللہ پاک ان کے گناہوں کا کفارہ کردیتا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ اور اس کی تفسیر کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنا اِحتساب کریں کہ طرح طرح کی مصیبتوں اور رِزْق میں بے برکتیوں کا سبب کہیں ہماری اپنی ہی بد اعمالیاں تو نہیں؟ کیونکہ آج کل ہمارے معاشرےمیں گُناہوں کا بازار اس قدر گرم ہے کہ اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظ۔بد قسمتی سے لوگوں کی بھاری اکثریَّت بےعملی کا شکار ہے، نہ توبندوں کے حقوق کی ادائیگی کا پاس ہے اور نہ ہی اللہ پاک کےحقوقُ کا کوئی احساس،نیکیاں کرنا نفس کیلئے بے حد دُشوار اور گناہ کرنا بَہُت آسان ہوچکا ہے،ضَروریات وسَہولِیات حاصل کرنے کی حد سے زیادہ کوشش نے مسلمانوں کی بھاری تعداد کو فکرِ آخِرت سے بالکل غافل کردیا ہے۔گالی دینا،الزام لگانا، بدگمانی کرنا، غیبت کرنا، چغلی کرنا، لوگوں کے عیب جاننے کی کوشش میں رہنا، لوگوں کے عیب اُچھالنا،جھوٹ بولنا،جھوٹے وعدے کرنا،کسی کا مال ناحق کھانا، خون بہانا، کسی کو بِلااجازت ِشَرعی تکلیف دینا،قرض دبا لینا،کسی کی چیز وقتی طور پرلے کر وا پَس نہ کرنا،مسلمانوں کو بُرے اَلقاب سے پکارنا، کسی کی چیز اُسے ناگوار گزرنے کے باوُجُود بِلااجازت استعمال کرنا، شراب پینا، جُوا کھیلنا، چوری کرنا، بدکاری کرنا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا، سُود و رِشوت کا لین دین کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انہیں ستانا، امانت میں خِیانت کرنا، بدنگاہی