Book Name:Halal Kay Fazail Aur Haram Ki Waedain
حلال و طیّب رزق سے کیا مراد ہے؟
تفسیر صِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے:حلال و طیّب سے مُراد وہ چیز ہے جو بذات ِ خُود بھی حلال ہے ، جیسے بکرے کا گوشت،سبزی، دال وغیرہ اور ہمیں حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو یعنی چوری، رشوت، وغیرہ کے ذریعے نہ ہو۔(صراط الجنان،پ۲،البقرۃ،تحت الآیۃ:۱۶۸،۱/۲۶۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سَیِّدُنا یحیی بن مُعاذ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:فرمانبرداری اللہ پاک کے خزانوں میں چُھپی ہوئی ہے،دُعااس کی چابی ہے اور حلال کھانااس چابی کے دندانے ہیں،اگر چابی میں دَندانے نہیں ہوں گے تو دروازہ بھی نہیں کھلے گا اور جب خزانہ نہیں کھلے گا تو اس کے اندر چُھپی فرمانبرداری تک کیسے پہنچاجاسکتاہے؟لہٰذا اپنے لقمے کی حفاظت کرو اور اپنے کھانے کو پاکیزہ بناؤ تا کہ جب تمہیں موت آئے تو بُرے اعمال کی سیاہی کی جگہ نیک اعمال کا نُور تمہارے سامنے ظاہر ہو اور اپنے اَعضا کو حرام کھانے کے گُناہ سے روکے رکھو تاکہ یہ ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے لذّت پاسکیں۔اللہ پاک فرماتا ہے :
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴) ( پ ۲۹،الحاقۃ :۲۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:گزرے ہوئے دنوں میں جو تم نے آگے بھیجا اس کے بدلے میں خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو۔
اورجو حرام کھانے سے نہ بچے تو لمبے عرصے تک بُھوکا رہنے کے بعد تُھوہرکا کڑوا اور گرم پھل کھائے گا،یہ کیسا بُراکھانا ہوگا اور اس کانقصان کتنا شدیدہوگا کہ یہ دل کے ٹکڑے کردے گا اورجِگرکو چِیر