Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool
جائے اور آخرت سے مَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ دنیا سے بُغض رکھا جائے۔(تفسير قرطبي،پ۳،آل عمران،تحت الآیۃ:۳۱،۲/۴۷ملتقطاً )
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اے کاش کہ ہمیں بھی عشقِ حقیقی میں جینا مرنا نصیب ہو جائے۔ اس میں شک نہیں کہ جب کسی کو کسی سے محبت اور عشق ہوجائے تو عاشق اپنے قلبی جذبات کا اِظہار اور محبوب کی تعریف و توصیف بیان کرنے کے لئے بسا اَوقات اَشْعار کا سہارا لیتا ہے، کیونکہ اَشْعار کے ذریعے اپنے دِلی جذبات بہت اچھے انداز میں بیان کئے جاسکتے ہیں۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے بھی عشقِ مصطفےٰ کے اِظہار کے لئے نعتیہ شاعری کا راستہ اِختیار فرمایا۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا نعتیہ کلام بنام”حدائقِ بخشش“نعتیہ شاعری کا ایک عظیم مجموعہ ہے۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نوکِ قلَم سے تحریر کِیا گیا ایک ایک شعر شریعت کے عین مُطابق ہے۔یوں تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے اِس مجموعے کے تقریباً کئی کلاموں کو زبردست شُہرت حاصِل رہی، مگر بِالخُصُوص سلامِ رضا(یعنی مُصْطَفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام، شَمْعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام)کو اللہ پاک نے جو عُروج و مرتبہ بخشا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔یہی وجہ ہے کہ ”حدائق بخشش“ اور ”سلامِ رضا“ کی خُوبیوں پر مختلف اِعْتِبار سے کُتُب و رَسائل تَصْنِیْف کئے جانے کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔بچّے بُوڑھے جوان اور مرد و عورت سبھی جن کے دل عشقِ رسول سے معمور ہیں وہ اس سلام کو عِشْقِ رسول میں جُھوم جُھوم کر پڑھتے ہیں اور اُن پر ایک عجیب رِقّت طاری ہوجاتی ہے۔
اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس سلام میں آقا و مولیٰ، جنابِ احمدِ مجتبےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیگر فضائل و کمالات کے ساتھ ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے مختلف اَعضائے مُبارکہ کی شان و شوکت