Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool
بھی بہت عُمدہ انداز میں بیان فرمائی ہے۔جیسے دھوپ اورچاندنی میں سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسمِ اقدس کا سایہ نہیں تھا،آپ کے تاجِ نُبُوّت کی یہ شان تھی کہ بڑے بڑے سردار بھی بارگاہ ِ رسالت میں سرجھکاتے ،آپ کے کان مبارک ایسے کہ مِیلوں دُور کی آواز بھی سن لیا کرتے ، چشمانِ مبارک حَیا سے جھکی رہتیں ،مُبارک زبان ایسی کہ جو کہہ دیا ہوکر رہا، آپ کی حکومت دونوں جہانوں میں نافذ ہے ،آپ کی بارگاہ میں کوئی غمزدہ یا پریشان حال حاضر ہوتا تو چہرۂ انور کی مسکراہٹ کو دیکھ کر سب غم بھول جاتا،آپ کے مبارک گلے سے دودھ اور شہد جیسی میٹھی خوبصورت آواز نکلتی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سادگی وقناعت کا یہ عالَم تھا کہ مالکِ کائنات ہونے کے باوجودانتہائی سادہ غذا تناول فرماتے۔ آئیے! اس ضمن میں سلامِ رضا کے چند اَشْعار سُنئے:
قَدِّ بے سایہ کے سایۂ مَرحمت ظِلِّ مَمدُودِ رافَت پہ لاکھوں سلام
جس کے آگے سرِ سَرْوَراں خَم رہیں اُس سرِ تاجِ رِفْعَت پہ لاکھوں سلام
لَیْلَۃُ الْقَدْر میں مَطْلَعِ الْفَجْر حق مانگ کی اِستِقامت پہ لاکھوں سلام
دُور و نزدیک کے سُننے والے وہ کان کانِ لَعلِ کَرامت پہ لاکھوں سلام
جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جُھکی اُن بھَووں کی لَطافَت پہ لاکھوں سلام
نیچی آنکھوں کی شَرْم و حَیا پر دُرود اُونچی بِینی کی رِفْعَت پہ لاکھوں سلام
وہ زباں جس کو سب کُن کی کُنْجی کہیں اُس کی نافِذ حُکومت پہ لاکھوں سلام
جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں اُس تَبَسُّم کی عادت پہ لاکھوں سلام
جس میں نہریں ہیں شِیْر و شَکَر کی رَواں اُس گلے کی نَضارَت پہ لاکھوں سلام
حَجَرِ اَسْوَدِ کعبۂ جان و دل یعنی مُہرِ نُبوّت پہ لاکھوں سلام