Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
رَکْعَت نفل ادافرماتےتھے۔(غوث پاک کےحالات،ص۳۲)٭ہمارےغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکےدستِ کرامت پر پانچ سو(500)سےزائدغیرمسلموں نےاسلام قبول کیااور ایک لاکھ سےزیادہ ڈاکو،چور، فساق و فُجّار،فسادی اور بڑے بڑےگناہ کرنے والوں نے توبہ کی۔(بہجۃالاسرار، ذکر وعظہ، ص ۱۸۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم سرکارِغوثِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی کرامات،فضائل و برکات اوراوصاف کے بارےمیں سُن رہی تھیں۔ہمارےغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بے شمار اوصاف کے پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ عِبادت ورِیاضَت،وِلایَت وکَرَامَت میں تواپنی مثال آپ تھے ہی،مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ زُہْد وتَقْوٰی اور قناعت پسندیمیں بھی باکَمَال تھے ،دُنْیَوِی مال ودَوْلَت کے خَواہِش مَنْد بِالکل نہ تھے،اگر کوئی مَالْدَار شخص(Richman)آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکومال و دَوْلَت پیش کرتاتو آپ قَبول نہ فرماتے ، بلکہ سامنے والے کو نیکی کی دعوت دیتے اور اصلاح کی کوشش کرتے ،چنانچِہ
شَىْخ ابُوالْعَبَّاس خِضَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بَىان کرتےہىں کہ اىک رات ہم بَغداد مىں شَىخ عبدُالقادِرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے مَدْرَسےمىں تھے، ایک خَلِیْفَہ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکى خِدمَت مىں آىا اور سَلام کے بعد عَرض کى کہ مجھے کُچھ نَصِىحَت فرمائىےاور مال و دولت کى دَس(10) تھىلىاں پىش کىں، جِن کو خادِم اُٹھائے ہُوئے تھے، آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرماىا: مجھے اِن تھىلىوں کى ضَرُوْرَت نہىں، مگر خَلِیفَہ نے واپس لىنے سے اِنکار کِىا اورقبول کرنے کے لیے اِصْرَار کِىا، پَس آپ نے اىک تھىلى اپنے داہْنے ہاتھ مىں لِى اور دُوسرى بائىں مىں اور دونوں کو دَبا کر نِچوڑا تو اُن مىں سے خُون بہنے لگا، پھر آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےاُس خَلِیفَہ سے فرماىا:کِىا تُو اللہ پاک سے حَىَا نہىں کرتا کہ لوگوں کا خُون لے کر مىرے پاس آىا ہے؟ىہ سُن کر وہ بے ہوش