Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
کی بہاریںآجائیں گی، نفرتوں کی دِیواریں محبّتوں کی فضاؤں میں تبدیل ہونا شروع ہو جائیں گی، ناراض اسلامی بہنیں آپس میں مِل جائیں گی ، رُوٹھی ہوئی مَان جائیں گی، گناہ کرنے والیاں نیکیاں کرنےوالی بن جائیں گی، نمازیں قضا کرنےوالیاں نمازوں کی پابند بن جائیں گی، تلاوتِ قرآن میں سستی کرنے والیاں قرآنِ کریم پڑھنے والی بن جائیں گی،گناہوں کوپھیلانےوالیاں نیکی کی دعوت دینے والیاں بن جائیں گی۔ آئیے ! مل کر دعا کرتے کرتی ہیں ۔
مجھے تم ایسی دو ہمّت آقا، دُوں سب کو نیکی کی دعوت آقا
بنا دو مجھ کو بھی نیک خصلت، نبیِّ رَحمت شفیعِ اُمّت
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۰۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہمارےغوث ِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ زہدوتقوی،قناعت پسندی ،پرہیزگاری اور نیکی کی دعوت عام کرنے کےساتھ ساتھ غَرِیبوں ، تنگدَسْتوں اور حاجت مندوں کی مدد کرنے جیسے وصف میں بھی اپنی مثال آپ تھے ، غریبوں،تنگدستوں اور حاجت مندوں کی خدمت کرنے کاجَذبہ بھی آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاکیزہ کِردار کاحِصَّہ تھا ،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکبھی کسی سائِل کا سُوَال رَدّ نہ فرماتے، کبھی کسی حاجت مند کو خالی واپس نہ لوٹاتے، بلکہ یوں فرماىا تھے کہ
مىں نےتمام اَعمال کى تَفْتِیْش کى،اُن مىں کھانا کِھلانے سےاَفْضل کوئى عَمَل نہ پاىا۔ کاش! مىرے ہاتھ مىں ہوتا کہ بُھوکوں کو کھانا کِھلاتا۔(قلائد الجواہر ،ص۳۷)
شَیْخ عبدُاللہجبائیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ ایک مرتبہ حُضُورغو ثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے مجھ