Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
پیاری پیاری اسلامی بہنو!عموماً بچّہ جب ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو وہ دُنیا اور دُنیا میں جو کچھ بھی ہے، اس سے بالکل بےخبر ہوتا ہے، پھر جب دُنیا میں آجاتا ہے تب بھی اُسے ہوش سنبھالنے میں ایک لمبا عرصہ درکار ہوتاہےمگرقربان جائیے! سردارِ اَوْلِیاء،حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی ذاتِ با برکات نہ صرف بچپن میں بلکہ جب آپ اپنی والدۂ محترمہ کے شکمِ اطہر میں تھے تب بھی آپ کا حال سب سے جدا تھا۔ آپ بچپن ہی سے صاحبِ کرامت تھے، بلکہ اس دُنیا میں جلوہ گری سےقبل اور بعدِ ولادت آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کئی کرامات ظاہر ہوئیں، چنانچہ
اَمیرِاہلسنت،حضرت علامہ مولانامحمدالیاس عطارقادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنےرسالے ”منّےکی لاش“ میں حضور غوث ِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی بچپن کی کرامات کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
منقول ہے کہ جب حضورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاپنی والدۂ ماجدہ کےپیٹ میں تھےاور والدۂ محترمہ چھینک آ نے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہکہتیں تو آپ پیٹ ہی میں جواباً یَرْحَمُکِ اللہُ کہتے۔(منے کی لاش ، ص۳)
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رَمَضَانُ الْمُبارَک کی پہلی تاریخ کو پیر کے دن صبحِ صادِق کے وَقْت دُنیا میں جَلْوہ گَر ہوئے، اُس وَقْت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرکت کر رہے تھے اور اللہ اللہکی آواز آرہی تھی۔ (منے کی لاش ، ص۳)
رونقِ کل اولیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
پیشوائے اَصفیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
آپ ہیں پیروں کے پیراورآپ ہیں روشن ضمیر