Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
ہوگىا۔(بہجۃالاسرار،ذکر فصول من کلامہ ۔۔الخ،ص۱۲۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ واقعہ سےایک بات یہ معلوم ہو ئی کہ حُضُور غَوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ زہدوتقوی کےپیکراور دُنْیَوِی مال و دَوْلَت سے بے رغبت تھے،جَبھی تو آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس خَلِیفَہکی دَوْلَت ٹُھکرادِی،دوسری بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جاہ و منصب رکھنےوالوں کےرُعب ودبدبےسےمتاثر نہیں ہوتےتھےاور نہ ہی اُونچےمنصب والوں کی خُوشامد وچاپلوسی کرتے تھے بلکہ ان کو گناہوں میں ملوث دیکھ کر اُنہیں نیکی کی دعوت دیتے،وعظ و نصیحت فرماتے اور ہرطرح سےان کی اصلاح کی کوشش فرماتے۔کیونکہ دولت مندوں کی خُوشامدتو وہ کرے،جسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو،جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں،اللہ والوں کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پرنہیں بلکہ اللہ والوں کورَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے۔یادرکھئے!مالداروں کی دولت کےسبب ان کی تعظیم کرنا شرعاً ممنوع ہے،چُنانچِہ
مَنْقُول ہے:جو کسی مالدارکی اِس کے مالدار ہونےکےسبب آؤ بھگت کرے،اُس کا دوتہائی دِین جاتا رہا۔(کَشْفُ الْخِفاء ،۲ / ۲۱۵،رقم: ۲۴۴۲)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہمیں چاہئےکہ دنیاوی مالداروں کی خوشامدوچاپلوسی کرنے اورجگہ جگہ ان کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھنےکے بجائے ان کو نیکی کی دعوت اور فکرِآخرت کا ذہن دیں ،ان کو ہر دم گناہوں سے بچانے کی کوشش کریں ،تو وہ دن دورنہیں کہ جب ہمارے معاشرے (Socity) سے برائیاں ختم ہونا شروع ہوجائیں گی، ہر طرف نیکیوں کی بہاریں ہوں گی ، ہرطرفسُنّتوں