Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
سے ارشادفرمایا کہ میرے نزدیک بُھوکوں کوکھانا کھلانا اورلوگوں سے حُسنِ اخلاق کے ساتھ پیش آنا کامل اور زیادہ فضیلت والےاعمال ہیں۔پھرارشادفرمایا:میرے ہاتھ میں پیسہ نہیں ٹھہرتا، اگر صُبح کو میرے پاس ہزار (1000)دِینار آئیں تو شام تک ان میں سےایک پیسہ بھی نہ بچےکہ غریبوں اور مُحتاجوں میں تقسیم کردوں اوربُھوکے لوگوں کوکھانا کھلادُوں۔(قلائدالجواہر،ص۸ ملخصاً)
تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد یہ سُن کر میں نے بھی دامن پسارا یاشہِ بغداد
مِری قسمت کا چمکا دو ستارہ یاشہِ بغداد دِکھا دو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہِ بغداد
غمِ شاہ مدینہ مجھ کو تم ایسا عطا کر دو جگر ٹکڑے ہو دل بھی پارہ پارہ یاشہِ بغداد
مجھے اچھا بنا دو مُرشِدی بے شک یقیناً ہیں مِرے حالات تم پر آشکارا یاشہِ بغداد
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۵۴۲،۵۴۳)
آئیے!حضورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی سخاوت اورغریبوں کی مدد سے مُتَعَلِّق ایک بہت ہی پیارا واقعہ سنتی ہیں ،چنانچہ
آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکےصاحبزادےحضرت عَلّامہ سیّدعبدالرزّاق قادری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بىان ہے کہ جب مىرے والدِ بُزرگوار مشہور ہوگئےتوآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےصرف اىک دفعہ حج فرماىا،اس حج کى آمدو رفت مىں،میں آپ کى سوارى کى باگ پکڑتا تھا، جب ہم بغداد کے جنوب میں واقع ایک شہر مىں پہنچے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے فرماىا کہ ىہاں سب سےغرىب گھر کى تلاش کرو، اس لىے ہم نے اىک وىرانہ دىکھا جس مىں اُون کااىک خىمہ تھا، اس مىں اىک بوڑھا،ایک بڑھىا اور اىک لڑکى تھى۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے اس بُوڑھے سے اجازت لى اور مع اَصْحاب اس وِىرانے مىں اُترے،اُس شہر کے مشائخ اورامیرلوگ آپ کی خدمت مىں