2 Mubarak Hastiyan

Book Name:2 Mubarak Hastiyan

تذکرہ چند بے مثال خواتین کا

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم بےمثال خواتین کاتذکرہ سُن رہی ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ اس اُمّت کی سب سے بے مثال خواتین ازواجِ مُطَہَّرات ہیں ، یعنی ہمارےآقا ، سرکارِ مدینہ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مُبارَک بیویاں ، ان کی بے مثالی کا عالم یہ ہے کہ وہ اُمّت کی تمام خواتین کے لیےنمونۂ عمل یعنی رول ماڈل ہیں۔

اُمَّہاتُ المومنین کا ذکرِ خیر                                            

ان میں حضرت بی بی خدیجۃُ الکبریٰ      رَضِیَ اللہُ عَنْہا    بھی ہیں ، جنہوں نے اپنا سارا مال دینِ اسلام کی سر بلندی کے لیے خرچ کردیا اور ہر طرح کی مشکلات پر صبر کرتے ہوئے نبیِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ساتھ دیا۔ ان سے آقا کریم ، رسولِ عظیم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   بے پناہ مَحَبّت فرماتے تھے اور انہی سے خاتونِ جنّت حضرت بی بی فاطمہ       رَضِیَ اللہُ عَنْہا     کی پیدائش ہوئی۔

                             ان ازواجِ مُطَہَّرات میں حضرت سَودہ بنتِ زَمْعہ    رَضِیَ اللہُ عَنْہا   بھی ہیں جن کو اللہ پاک نےسخاوت جیسی عظیم نعمت سےنوازا تھا ، آپ کی سخاوت کاعالم یہ تھاکہ ایک دفعہ ان کے پاس حضرت عُمر فارُوْقِ اعظم   رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی طرف سے دِرْہَموں سے بھرا تھیلا آیا تو آپ     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   نےتمام دِرْہَم راہِ خُدا میں خرچ کردیے۔ ([1])

ان ازواجِ مُطَہَّرات میں حضرت بی بی عائشہ صدّیقہ      رَضِیَ اللہُ عَنْہا    بھی ہیں ، جومُفْتِیَہ بنیں ، مُحَدِّثہ بنیں ، عالمہ بنیں ، مُفَسِّـرہ بنیں ، طیّبہ طاہِرہ ، عابِدہ زاہِدہ اَلْغَرَض!وہ کون سا وصف ہے جو آپ کی ذات میں نہ تھا ، ان  کا مقام تو یہ ہے کہاللہپاک نے ان کی پاک دامنی قرآنِ پاک میں بیان کرتے ہوئے سورۂ نُور کی 18 آیات نازل فرمائیں۔

ان ازواجِ مُطَہَّرات میں حضرت حَفْصَہ     رَضِیَ اللہُ عَنْہا  بھی ہیں جو بڑی سخی تھیں ، اکثر  روزے سےرہا کرتی تھیں اور تلاوتِ قرآن پاک اور دیگر عبادتوں میں مصروف رہا کرتی تھیں ، علمِ فَقْہ و  علمِ حدیث کی ماہر تھیں۔ ([2])

                             ان ازواجِ مُطَہَّرات میں حضرت زَینب بنتِ خُزیمہ     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   بھی ہیں ، جو فقرا و مساکین پرخُصوصی شفقت فرماتیں اور ان پر خُوب خرچ کرتیں۔  یہاں تک کہ زمانَۂ جاہلیت میں بھی آپ کو امُّ الْمساکین کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ ([3])


 

 



[1]    الطبقات الکبریٰ  ، ذکر ازواج الخ ، رقم : ۴۱۲۷ ، سودہ بنت زمعہ ، ۸ / ۴۵

[2]   جنتی زیور ، ص ۴۸۴۔ ۴۸۵

[3]   امہات المؤمنین ، ص۳۸