Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

ہو جائے اُسےاِس فانی دنیا  کی دولت سے بیگانہ کر دیتی ہے۔ ہر وقت محبوب کےتصوُّر اور جلووں میں گم رہنا ،  محبوب کی اداؤں کو اپنانا ، محبوب کی  سنّتوں پر عمل کرنا ، اور محبوب   کے فرامین کےمطابق  چلنےکی  کوشش کرنا حتّٰی کہ محبوب کے نام پر جان تک قربان  کرنےکو تیار ہوجانا مَحَبَّتِ مصطفےٰ کی ہی علامات ہے۔ * یہی وہ سچی مَحَبّت  تھی جس نے  حضرت ِصدّیقِ اکبر کو اپنی ہر چیز رَسُولُ اللہ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ     کے قدموں پرقربان کرنے کاجذبہ دیا۔ * یہی وہ سچی مَحَبّت   تھیجس نے حضرتِ فاروقِ اعظم کو آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّمکے قدموں پر جان قربان کرنے کےلئے تیار کیا۔ * یہی  وہ سچی مَحَبّت  تھی جس نے حضرتِ عثمانِ غنی کو اپنی دولت مصطفےٰکریم کی بارگاہ میں پیش کرنےپر اُبھارا۔ * یہی وہ سچی   مَحَبّت  تھی جس نے حضرتِ علی المرتضیٰ شیرِ خُدا کو آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّمکی صحبت بابرکت سے جدا نہ ہونے دیا۔ * یہی وہ سچی   مَحَبّت  تھی جس نے حضرتِ بلالِ حبشی کو سخت  مصیبتوں پر صبرکا حوصلہ دیا تھا۔ *  یہی وہ  سچی  مَحَبّت  تھی جس نےحضرت خَبّاب بن اَرَت   کو کوئلوں کی گرمی پرصبرکی توفیق بخشی۔ اَلْغَرَض !  ہرصحابی محبتِ مصطفےٰ میں  باکمال  تھا۔ یاد رکھئے !بندہ اسی  وقت کامل مومن بنتاہےجب وہ ساری کائنات سے بڑھ کر آقا کریم ، رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو محبوب جانے ، چُنانچہ   

                             فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم ہے : لَایُؤ ْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَ کُوْ نَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنیعنی تم میں سےکوئی شخص اس وَقْت تک مومنِ (کامل) نہیں ہوسکتا ، جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والِدَیْن ، اولاد اور تمام لوگوں سے زِیادہ مَحْبُوب نہ ہوجاؤں۔ ([1])

محمد کی محبّت دینِ حق کی شرطِ اوَّل ہے

اِسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمّل ہے

محمد کی محبّت خون کے رِشتوں سے بالا ہے

یہ رشتہ دُنْیَوی قانون کے رِشتوں سے بالا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                        پیاری پیاری اسلامی بہنو!ایک سچی عاشقِ رسول اسلامی بہن کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہےکہ اس کے پپارے آقا اس سےراضی رہیں ، جس کے لئے وہ کئی کوششیں کرتی رہتی ہے ، اپنی زندگی اور اپنے تمام مُعاملات کو پیارے آقا  کی



[1]    بخاری ، کتاب الایمان ، باب حب الرسول من الایمان ، ۱  /  ۱۷  ،  حدیث : ۱۵