Book Name:Ghaflat
مکتب ہے ، اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ نفس پر اعتماد کرتے اور بلا تکلّف زمین قبول فرما لیتے ، لیکن آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے وہ زمین کا ٹکڑا اس وجہ سے قبول نہ فرمایا کہ کہیں اس کی دیکھ بھال میں مصروف ہو کر میں بھی غفلت میں نہ پڑ جاؤں۔ کہیں اس کی مصروفیت مجھے یادِ آخرت سے غافل نہ کردے ، کہیں اس میں مشغولیت مجھے علمِ دین سے دُور نہ کر دے ، بس اسی وجہ سے وہ اس زمین سے دست بردار ہو گئے۔ یہاں ہمارے لیے یہ درس ہے کہ حضرت عامر بن رَبیعہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ صحابی ہونے کے باوجود ہر اس کام سے دُور رہنا چاہتے ہیں جس میں مصروفیت کی وجہ سے وہ آخرت سے غافل ہوجائیں تو ہم جو غفلت میں مبتلا ہیں بلکہ غفلت میں غرق ہوچکی ہیں ، غفلت میں ڈوبی ہوئی ہیں ، ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی کتنی ضرورت ہے جو ہمیں آخرت سے غافل کرنے والے ہوں۔
غفلت کہتےکسے ہیں ، آئیے سنتی ہیں : چنانچہ مکتبۃُ المدینہ کی کتاب باطنی بیماریوں کی معلومات کے صفحہ نمبر 179 پر ہے : غفلت سے مراد وہ بُھول ہے جو انسان پر احتیاط کی کمی کے باعث طاری ہوتی ہے ۔ ([1]) فرائض ، واجبات اور سنّتِ مُؤکَّدہ کی ادائیگی میں غفلت ناجائز ، حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ لہٰذا ہر اسلامی بہن کو اس سے بچنا لازم ہے۔
غفلت انسان کو بہت سے نقصانات سے دوچار کرتی ہے۔ * غفلت ہی وہ شے