Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

اس  آیتِ مقدسہ کے تحت تفسیرِ خازن میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا فرماتے ہیں : حضرت ثابت بن قیس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ اُونچا سنتے تھے ، جب وہ سرکار دو عالم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم انہیں آگے بٹھاتے اور اُن کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قریب حاضر رہ کر کلام مُبارک سُن سکیں۔ ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور جب مجلس شریف خوب بھر گئی اس وقت آپ تشریف لائے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا وہیں کھڑا رہتا۔ لیکن حضرت ثابت رَضِیَ اللہُ  عَنْہُآئے تو وہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتےہوئے یہ کہتے چلے کہ’’جگہ دو جگہ‘‘یہاں تک کہ حضور انورصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اتنے قریب پہنچ گئے کہ اُن کے اور حضور پر نور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا ، اُنہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو ، اس نے کہا : تمہیں جگہ مل گئی ہے اس لئے بیٹھ جاؤ۔ حضرت ثابت  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ غُصّے میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے ۔ جب دن خُوب روشن ہوا توحضرت ثابت  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُنے اس کا جسم دبا کر کہا : کون؟ اس نے کہا : میں فلاں شخص ہوں ۔ حضرت ثابت  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا : فلانی کا لڑکا۔ اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا کیونکہ اس زمانے میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (تفسیر خازن ، پ۲۶ ، الحجرات ، تحت الآیۃ : ۱۱ ، ۴ / ۱۶۹ملخصاً)

حضرت اِمام احمدبن حَجَرمَکِّی شَافِعِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس حکمِ خُداوندی کامقصد یہ ہے کہ کسی کو حقیر نہ سمجھو ، ہو سکتا ہے وہ اللہ پاک  کے نزدیک تم سے بہتر ، افضل اور زیادہ مقرَّب ہو۔ (الزواجر ، الباب الثانی : فی الکبائر الظاہرۃ ، الکبیرۃ الثامنۃ …الخ ، ۲ / ۱۱)