Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

فرمادی!۔ حضرت  شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے (افضلیت واہمیت کا سبب بتاتے ہوئے )اس شخص سے ارشاد فرمایا : لوگ گندے دل اور گندے نَفْس لے کر آتے ہیں۔ ان کی صفائی پر خاصا وقت لگتا ہے۔ مگر یہ پاکیزگیِ نفس کے ساتھ آئے تھے ، صرف نِسْبَت کی ضَرورت تھی ، وہ ہم نے عطا کردی۔ پھر حاضرین سے مُخاطب ہوکر فرمایا : مجھے مُدَّت سے ایک فکر پریشان کئے ہوئے تھی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ وہ آج دُور ہوگئی۔ قِیامت میں جب اللہ پاک پُوچھے گا کہ آلِ رسول ہمارے لئے کیا لایا ہے؟تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان(رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ)کو پیش کردوں گا۔ (انوار رضا ، ص ۳۷۸ )(پیر پر اعتراض منع ہے ، ص۴۷)

مُتَّقِی لوگوں کے اَوْصاف

پیارے    اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!مَقْبولیت اور فضیلت کا مِعیار ہمارے بزرگوں کی نظر میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔ صرف مشہور و معروف ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، عُمر میں زیادہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، حسین و جمیل ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، ظاہری صفائی و ستھرائی والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، رُعب و دَبدے والا ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، زیادہ بینک بیلنس والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، اعلیٰ مکان و دکان والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، اعلیٰ سواری ، قیمتی موبائل والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، گفتگو میں غالب ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ، مہنگے لباس والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں۔ حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ احیاء العلوم میں فرماتے ہیں : بے شک بروزِ قیامت اللہ پاک کے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں لمبے عرصے تک بھوکے ، پیاسے اور غمگین رہے ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو(عام لوگوں کی نظروں سے)پوشیدہ(یعنی چُھپے ہوئے) اورمُتَّقِی ہیں کہ اگر مَوْجُود  ہوں تو پہچانے نہ جائیں ، غائب ہوں تو انہیں  تلاش نہ کیا جائے ، زمین کے ٹکڑے انہیں پہچانتے ہیں اور آسمان کے فرشتے ان کو