Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati
کی محبت ہمارے دِلوں میں گھر کر گئی ہے ، آہ ! کاش ! ہم دُنیا کے بجائے آخرت کے طلبگار بن جائیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْؕ-لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا
( پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 15 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : تم فرماؤ ! کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتا دوں ؟ پرہیز گاروں کے لئے ان کے رَبّ کے پاس جنتیں ہیں ، جن کے نیچے نہریں رواں ، ہمیشہ ان میں رہیں گے۔
یعنی اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! لوگوں سے فرمائیے ! کہ کیا مَیں تمہیں دُنیوی مال و دولت ، سونا چاندی ، کاروبار ، باغات ، عمدہ سواریوں اور بہترین مکانات سے اچھی ، عمدہ اور بہتر چیز بتا دُوں ؟ سنو ! وہ اللہ پاک کے قُرب کا گھر یعنی جنّت ہے ، اس میں دُودھ ، شہد ، پاکیزہ شراب کی نہریں بہہ رہی ہیں ، یہ جنّت پرہیز گاروں کے لئے ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ( [1] )
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ، حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : سُن لو ! بےشک دُنیا مُنہ پھیرے جا رہی ہے اور آخرت آ رہی ہے ، ان دونوں کے طلبگار ہیں ، تم دُنیا کے طلبگار مت بننا ! آخرت کے طلبگار بنو... ! ! بےشک آج عمل کا دِن ہے ، آج حِسَاب نہیں ، کل عَمَل کا وقت نہیں ، حِسَاب کا دِن ہو گا۔ ( [2] )
حِرْصِ دُنیا نکال دے دِل سے بس رہوں طالِبِ رِضا یارَبّ !