Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati
کی نعمتوں میں اس کا کچھ حِصّہ نہیں کہ اُس نے آخرت کے لئے عمل کیا ہی نہیں۔ ( [1] )
حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارَبّ ! عاشقِ مصطفےٰ بنا یارَبّ !
کاش ! لب پر مرے رہے جاری ذِکْر آٹھوں پہر ترا یارَبّ !
آہ ! طغیانیاں گناہوں کی پار نَیّا مری لگا یارَبّ !
نفس و شیطان ہو گئے غالِب ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یارَبّ ! ( [2] )
حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے ایک روز فرمایا : اگر کسی شخص کو دُنیا کی ساری دولت دے دی جائے ، وہ پھر بھی غریب ( Poor ) ہی رہے گا۔ پوچھا گیا : وہ کیسے ؟ فرمایا : اس لئے کہ دُنیا فانی ہے ، ایک روز سب فنا ہو جائے گا اور وہ مالدار خالی ہاتھ قبر میں اُتر جائے گا۔ ( [3] )
بے وفا دنیا پہ مت کر اعتبار تُو اچانک موت کا ہوگا شکار
موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ ! جان جاکر ہی رہے گی یاد رکھ !
گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے قبر میں تنہا قیامت تک رہے
اے عاشقانِ رسول ! یہ حقیقت ہے ! دُنیا فانی ہے ، یہ جلد ہی فنا ہو جائے گی ، یہاں جتنا بھی عیش کر لیں ، جتنا بھی مال جمع کر لیں ، آخر فنا کے گھاٹ اُترنا ہی ہو گا ، دُنیا سے خالی ہاتھ جانا ہی ہو گا۔ ہم سب یہ بات جانتے ہیں مگر افسوس ! دُنیا ، مال و دولت ، یہاں کی فانی نعمتوں