Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

خُود بھی نمازی بنوں، دوسروں کو بھی نمازی بناؤں  * اللہ پاک نے روزے رکھنے کا حکم دیا، میں خود بھی روزے رکھوں، دوسروں کو بھی روزہ دار بناؤں  * اللہ پاک نے حج کا حکم دیا، اگر شرائط پائی جاتی ہیں تو میں خُود بھی حج کروں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دُوں  * اللہ پاک نے سُودی لین دین سے منع فرمایا ہے، لہٰذا میں خُود بھی اس آفت سے بچوں اور دوسروں کو بھی بچاؤں۔

غرض کہ اپنی طاقت اور اختیارات کے مطابق،  اللہ پاک کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق حکمتِ عملی کے ساتھ خُود پر بھی اور دوسروں پر بھی اللہ پاک کے احکام نافِذ کرنے کا جو منصب ہے، اسے خلافت کہتے ہیں۔ سادہ لفظوں میں کہوں تو اس کا مطلب  ہے: مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!  

انبیائے کرام علیہم  السَّلام چونکہ پیدا ہی نبی ہوتے ہیں، وہ معصوم ہیں، گُنَاہوں سے پاک ہیں، لہٰذا انہیں اپنی اِصْلاح کی حاجت نہیں ہوتی، وہ دوسروں کی اِصْلاح فرماتے ہیں اور ہم جیسے عام انسانوں پر اپنی بھی اِصْلاح ضَرُوری ہے اور دوسروں کی بھی ضروری ہے۔  This is our real Position یہ ہمارا اَصْل منصب ہے اور ہم سب پر لَازِم ہے کہ ہم خُود کو اس منصب کا اہل بنائیں۔ اس کے لئے ہمیں کیا کرنا ہو گا؟

اپنے اصل منصب کو سمجھئے!

سب سے پہلا کام تو یہ کہ ہم اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ ہمارا اَصْل منصب یہی ہے۔ ہمارے ہاں بہت سارے لوگ اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ کسی نے ڈاکٹر بننا ہے، کسی نے پائلٹ بننا ہے، کسی نے تاجِر بننا ہے، کسی کو مالدار ہونے کا شوق ہے، کسی کو