Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

تمہیں تاج و تخت عطا کیا ہے۔ یہ سُن کر خلیفہ کا سَر جھک گیا۔ اس کے بعد خلیفہ بولا: عالی جاہ! آج سے میں بھی آپ کو مُحْتَسِب کا عہدہ دیتا ہوں۔ اس پر آپ نے فرمایا: جب یہ منصب مجھے اللہ پاک نے عطا فرمایا ہے تو میں کسی دُوسرے سے یہ عہدہ کیوں قبول کروں؟ یہ کہہ کر آپ واپس تشریف لے گئے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! جسے دِل سے احساس ہو جائے کہ میرا اَصْل منصب، میرا اَصْل تعارُف ہی یہ ہے کہ میں نے (اپنی طاقت کے برابر، حکمتِ عملی سے) زمین پر اللہ پاک کے احکام نافِذ کرنے  ہیں،پِھر وہ کہیں بھی ہو، کسی منصب، کسی عہدے، کسی جگہ پر ہو، اُس کی نظر اپنی اور دوسروں کی اِصْلاح پر ہی رہتی ہے۔ لہٰذا ہم بھی اپنے اندر یہ احساس پیدا کریں، دِل سے یہ تسلیم کر لیں کہ ہم دُنیا میں جو بھی بننا چاہیں، جائِز طَور پر بن جائیں مگر ہم جہاں بھی ہوں گے، ہمارا اَصْل منصب خِلافت ہے، لہٰذا اس ذِمَّہ داری کو ہم نے ہر وقت ہی نبھاتے رہنا ہے۔

یانبی! نیکی کی دعوت کی تڑپ ہو کسی صورت نہ کم چشمِ کرم([2])

نیکی کی دعوت کے فضائل پر احادیث

 * اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کے بارے میں خَبر نہ دوں جو نہ نبی ہیں نہ شہید لیکن قیامت کے دن اَنبیا علیہم  السَّلام اور شُہَدا اُن کے مقام کو دیکھ کر رَشک کریں گے،وہ لوگ نُور کے منبروں پر بُلند ہوں


 

 



[1]...سیرت غوث الثقلین، صفحہ:52-53 خلاصۃً۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ:255۔