Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ: جلتی آگ کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

وضاحت: نمازی کے سامنے آگ یا  دہکتے انگاروں کا تنور یا چُولہاوغیرہ ہو تو  ایسی صورت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ مجوسیوں(یعنی آگ کی پوجا کرنے والوں) کے ساتھ مشابہت ہو گی،  مجوسی اپنے سامنے بھڑکتی ہوئی آگ یا دہکتے ہوئے انگارے رکھ کر اس کی پوجا کرتے ہیں۔([1])ہمارے ہاں!  سردی  کے موسم کی آمد ہے، سردیوں میں عموماً  نمازیوں کا خیال کرتے ہوئے مساجد میں ہیٹر لگا دیئے جاتے ہیں،  بعض لوگ ہیٹر کے سامنے نماز پڑھنے میں اس کشمکش میں ہوتے ہیں کہ کہیں مجوسیوں(یعنی آگ کی پوجا کرنے والوں ) کے ساتھ مشا بہت تو نہیں ہو رہی؟ یاد رکھئے! ہیٹروں میں عموماً ایک جالی لگی ہوتی ہے  اور وہ جالی آگ کی وجہ سے سُرخ ہو جاتی ہے لہٰذا اگر نمازی  کے سامنے اس قسم کا چلتا ہوا ہیٹر ہو، تو اس میں کراہت نہیں ۔([2]) سیّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: شمع یا چراغ یا قندیل یا لیمپ یا لالٹین  یا فانوس  نماز میں سامنے ہو  تو کراہت نہیں کہ ان کی عبادت نہیں ہو تی اور اگر بھڑکتی آگ اور دہکتے انگاروں  کا تنور  یا بھٹی  یا چُولہا یا  انگیٹھی سامنے ہوں تو مکروہ ہے کیونکہ مجوس  ان کی پوجا کرتے ہیں۔([3]) اللہ پاک ہمیں


 

 



[1]...دار الافتاء اہلسنت  غیر مطبوعہ،فتویٰ نمبر:Aqs-1768۔

[2]...دار الافتاء اہلسنت  غیر مطبوعہ،فتویٰ نمبر:Aqs-1768۔

[3]...فتاویٰ رضویہ، جلد:24، صفحہ:619۔