Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

انسان کا اَصْل منصب کیا ہے؟

پیارے اسلامی بھائیو! انسان کا سب سے پہلا تعارف یہی منصب ہے، کیا؟

اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- (پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

پتا چلا؛ This is the real status of man یہ انسان کا اَصْل اسٹیٹس ہے۔ ہمیں کیا بنایا گیا ہے؟ زمین پر خلیفہ۔ میں ڈاکٹر بنوں یا نہ بنوں، مالدار بنوں یا نہ بنوں، سیٹھ بنوں یا نہ بنوں، چاہے میں پُوری دُنیا کو اپنی مٹھی میں بند کر لوں، اگر میں خُود کو اس خلافت کا اَہل نہیں بناتا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میں نے دُنیا میں آ کر کچھ بھی نہیں کیا کیونکہ میرا جو اَصْل اسٹیٹس تھا، اَصْل میں جس منصب کے لئے مجھے یہاں بھیجا گیا تھا، وہ تو میں نے حاصِل ہی نہیں کیا۔ اس لئے ہم سب پر لازِم ہے کہ ہمارا جو اَصْل اسٹیٹس ہے، وہ اَصْل منصب جس کا اظہار اللہ پاک نے ہماری تخلیق سے بھی پہلے فرشتوں کے سامنے فرمایا تھا، ہم اس منصب کو حاصِل کرنے کی کوشش کریں، اپنے اندر اس کی اہلیت پیدا کریں۔  لہٰذا اس آیتِ کریمہ کے ضمن میں 2باتیں ہمیں سیکھنے اور سمجھنے کی ضَرُورت ہے (1):انسان کا یہ منصب جس کا اللہ پاک نے ذِکْر فرمایا، یعنی خِلافت، اس کا مطلب کیا ہے؟ (2):ہم کس طرح اپنے آپ کو اس منصب کا اَہل بنا سکتے ہیں۔

خِلافت کا مطلب

اس جگہ خلافت سے مراد ہے: اِقَامَۃُ اَحْکَامِ اللہِ وَ تَنْفِیْذُقَضَایَاہٗ یعنی (زمین پر) اللہ پاک کے احکام اور اس کے فیصلوں کو نافذ کرنا۔([1])مثلاً  * اللہ پاک نے نماز کا حکم دیا، میں


 

 



[1]...تفسیر بغوی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:30، جلد:1، صفحہ:33۔