Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

جب اللہ پاک نے فرشتوں کے سامنے حضرت آدم عَلَیْہِ  السَّلام  کی خِلافت کا اِعلان فرمایا تو کیا ہوا؟ سنیئے!

قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-(پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:تو انہوں نے عرض کیا: کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا حالانکہ ہم تیری حمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں۔

فِرشتوں نے یہ ایک قیاس کیاتھا یا پِھر لوحِ محفوظ پر لکھی تحریرکے ذریعے وہ جان گئے تھے کہ انسان زمین میں خون ریزیاں کیا کریں گے، فساد پھیلائیں گے، اس لئے انہوں نے حکمت پوچھنے کے لئے یہ بات کہی۔([1])اس کے جواب میں اللہ پاک نے فرمایا:

قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)(پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:فرمایا: بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

یہ ایک مختصر جواب ہے جو اللہ پاک کی طرف سے فرشتوں کو دیا گیا۔وہ کیا بات ہے جو اللہ پاک جانتا ہے، فرشتے اس کو نہیں جان پائے تھے؟ اس کا تفصیلی بیان اگلی آیتِ کریمہ میں ہے جو ہم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اگلے جمعہ کوسننے کی سعادت حاصِل کریں گے۔

انسان اور منصبِ خِلافت

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں سیکھنے اور سمجھنے کی بہت باتیں ہیں، ایک


 

 



[1]...حاشیہ شیخ زادہ علی تفسیر البیضاوی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:30، جلد:1، صفحہ:497-499 خلاصۃً۔