Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

شان ہے کہ کُن (ہو جا) فرماتا ہے تو جو وہ چاہتا ہے،  ہو جاتا ہے، اللہ پاک نے اپنے نائِبِ اَکْبر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو بھی یہ شان عطا فرمائی ہے، آپ کی زبان کو کُن کی کنجی کہا جاتا ہے کہ اس زبانِ مُبارَک سے جو نکلتا ہے،  ہو جاتا ہے۔

تمہارے مُنہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی   جو دِن کو کہہ دیا شب تو رات ہو کے رہی

  خیر! اللہ پاک کے سب سے بڑے خلیفہ، نائِبِ اکبر ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، آپ کے بعد سارے انبیائے کِرام علیہِ  السَّلام  بھی اللہ پاک کے خلیفہ ہیں۔([1]) پِھر انبیائے کِرام علیہم  السَّلام کے واسطے اور فیضان سے ان کی اُمّتوں میں ہر وہ شخص جو اس منصبِ خِلافت کی اہلیت رکھتا ہو، وہ بھی زمین پر خلیفہ ہے۔

خِلافت کسبی ہے

اس سے معلوم ہوا کہ سارے کے سارے انبیائے کِرام علیہم  السَّلام زمین پر اللہ پاک کے خلیفہ ہیں لیکن انبیائے کرام علیہم  السَّلام کے بعد ہم جو عام انسان ہیں، ہم تبھی اس منصب کے حق دار بن سکیں گے جب کہ اس کے لئے محنت کریں، اپنے اندر اس منصب کی اَہلیت پیدا کریں۔ شیخ اِبْنِ عربی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے ولیُّ اللہ ہیں، بہت علمی شخصیت ہیں، آپ نے اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں پُوری کِتاب لکھی ہے، آپ فرماتے ہیں: نبوت کسبی نہیں ہے (یعنی بندہ اپنی محنت سے نبی نہیں بن سکتا بلکہ درجۂ نبوت اللہ پاک کے فضل سے ملتا ہے) جبکہ منصبِ خِلافت (جس کا اس آیتِ کریمہ میں ذِکْر ہے) یہ کسبی ہے (ہم اپنی محنت سے، اپنے اندر اس کی اہلیت پیدا کر کے  بھی یہ درجہ حاصِل کر سکتے ہیں)۔ ([2])


 

 



[1]... تفسیر روح المعانی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:30، جز:1، جلد:1، صفحہ:298 خلاصۃً۔

[2]...الانسان الکامل، الانسان الکامل والخلافۃ، صفحہ:23 بتقدم وتاخر۔