Book Name:Insan Aur Mansab e Khilafat

خیر!اللہ پاک نے فِرشتوں کو فرمایا، کیافرمایا؟

اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-(پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

یہاں 2 باتیں سمجھنے کی ہیں:(1):ایک تو یہ کہ فِرشتوں کے سامنے حضرت آدم عَلَیْہِ  السَّلام  کی پیدائش اور زمین میں خلیفہ ہونے کا پیشگی اظہار کیوں کیا گیا؟ اس میں حکمت کیا تھی؟ اس کا بیان ہم ابھی تھوڑی دَیر میں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! سنیں گے (2):دوسری بات یہ کہ عام طَور پر ہمارے ہاں لوگ سمجھتے ہیں،کہتے بھی ہیں کہ حضرت آدم عَلَیْہِ  السَّلام  کو جنّت سے نکال (یعنی بےدخل کر ) دیا گیا تھا۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔ اللہ پاک نے فرشتوں کے سامنے یہ اعلان فرمایا کہ  میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔ معلوم ہوا؛ حضرت آدم عَلَیْہِ  السَّلام  کو پیدا ہی زمین میں خِلافت کے لئے کیا گیا تھا۔ آپ کو جنّت میں ٹھہراناایک حکمت کے تحت تھا،جب وہ حکمت پُوری ہو گئی تو آپ کوآپ کے اَصْل مقامِ خِلافت یعنی زمین پر اُتار دیا گیا۔ لہٰذا اسے جنّت سے نکالا جانا یعنی بےدخل کر دینا کہنا غلط بات ہے۔

یہ بات ہمیشہ یادرکھئے!حضرت آدم عَلَیْہِ  السَّلام  اللہ پاک کے نبی ہیں، سب انسانوں کے والِدِ محترم ہیں، عام طور پر لوگ آپ عَلَیْہِ  السَّلام  سے متعلق مختلف قسم کی نازیبا باتیں کر دیتے ہیں؛ مثلاً  * آپ نے جنّتی درخت کیوں کھایا؟  * آپ کو ایسا نہیں کرناچاہئے تھا؟  * آپ نے گُنَاہ کیا؟  * اس کی وجہ سے ہم زمین پر آئے وغیرہ وغیرہ۔ایک نبی عَلَیْہِ  السَّلام  کے بارے میں ایسی باتیں کرنا بہت سخت ہے۔ بعض صُورتوں میں ایسی باتوں پر حکم کفر بھی لگ سکتا ہے، اس لئے ہمیں بولتے وقت خُوب احتیاط کرنی چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں ادب کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔