Book Name:Ayat e Durood Shareef

جب فرشتے اُس شَخْص کو جَنّت کی طرف لے جانے لگیں گے وہ عَرْض کرے گا: اے فرشتو! ذرا ٹھہرو! میں ان بزرگ سے کچھ عرض کر لوں! تَب وہ عَرْض کرے گا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کا چہرہ مقدس کیسا نورانی ہے، آپ کیسے اعلیٰ اَخلاق والے ہیں، آپ نے میرے آنسوؤں پر رحم کھایا اور میرے گُنَاہ مُعَاف کروائے، آپ کون ہیں؟ ارشاد ہو گا: میں تیرا نبی مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم) ہُوں اور یہ تیرا دُرودِ پاک تھا، جو تُو نے مجھ پر پڑھا تھا، میں نے اسے آج کے دِن کے لئے ہی محفوظ کر رکھا تھا۔([1])

وہ پرچہ جس میں لکھا تھا دُرود اس نے کبھی

یہ  اس  سے  نیکیاں  اس  کی  بڑھانے  آئے  ہیں([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

برکاتِ درود شریف

پیارے اسلامی بھائیو! درودِ پاک بہت اعلیٰ وظیفہ ہے۔ اس کی اتنی برکتیں ہیں، اتنی برکتیں ہیں کہ واہ! سُبْحٰنَ اللہ! دُنیا اور آخرت کی کوئی پریشانی ہو، درودِ پاک اس کا بہت آسان حل ہے۔حضرت اُبَیْ بن کعب رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں آپ پر کثرت سے درود پڑھنا چاہتا ہوں، اب اس کے لیے اپنے اوراد و وظائف کے اوقات میں سے کتنا وقت مقرر کروں؟ فرمایا :جتنا تم چاہو؟ عرض کیا چوتھائی؟ فرمایا: جتناتم چاہو اور اگر زیادہ کر لو تو تمہارے لیے اور بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا: آدھا؟ فرمایا: جتنا تم چاہو اگر اس سے بھی زیادہ کرلو تو تمہارے لیے بہتر


 

 



[1]...القول بدیع، باب ثانی، فی ثواب الصلاۃ علی رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، صفحہ:129 بتغیر قلیل۔

[2]...سامانِ بخشش، صفحہ:142۔