Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani

تیّار ہوگئی،دو (2)سپاہی بازار سے گُزررہے تھے جن کے ساتھ اُن کا کُتّا بھی تھا،کُتّے نے بِلّی کو دیکھا تو ایک دم اُس پر حملہ کردیا،بِلّی نے بھاگنے کے لئے چھلانگ لگائی تو سیدھی شِیرے کے برتن میں جاگِری اور مرگئی۔حلوائی نےاپنی بِلّی کومرتے دیکھا تو کُتّے کو مار ڈالا،یہ منظر دیکھ کرسپاہیوں  نے حلوائی کوہلاک کردیا۔حلوائی کے عزیزوں کو پتہ چلا تو اُنہوں نے سپاہیوں کو مار ڈالا،جب  لشکرکو اپنے دو(2)سپاہیوں کی موت کا عِلْم ہوا تو لشکر نے (غُصّے میں)آکر پورےشہر کو تباہ و بربا کردیا۔(شیطان کی حکایات،ص۱۵۰ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                            صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

          اےعاشقانِ رسول!بیان کردہ واقعے میں جو سبق ہمارے لئے موجود ہے، وہ یہی ہے کہ ہم خود بھی جھگڑوں سے بچیں اور  دوسروں کو بھی اس شیطانی کام سے روکنے کی کوشش کریں، کیونکہ بسا اوقات صرف غلط فہمی کی بنیاد پر بہت سے جھگڑے وجود میں آتے ،کئی گھر بلکہ کئی خاندان اُجڑ جاتے  ہیں،اس لئے  اگر کوئی ہمیں لڑوانا بھی چاہے تو  ہمیں چاہیے کہ ہم اس کو اس کے ناپاک ارادے میں کامیاب نہ ہونے دیں ۔

  پیا رے ا سلامی بھائیو!شیطان کی انسان سےدشمنی کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ وہ انسان کو دنیامیں تو اپنے طرح طرح کےہتھیاروں اور وسوسوں کے ذریعے گمراہ کرتاہی ہے، موت  کےوقت  بھی لوگوں کو بہکانےاوردولتِ ایمان چھین کر اُنہیں بھی اپنے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کےلئےدوزخ  میں لے جانے کی کوششوں میں لگا رہتا  ہے۔ شیطان کو خود توبہ کی توفیق نہیں اس لئے وہ نہیں چاہتاکہ کوئی دوسرا توبہ کرکے جنت  میں نہ چلا جائے۔ اسی وجہ سے وہ دنیامیں توبہ سے روکنے،موت کے وقت ایمان چھیننے کی