Us Jawab e Salam Ke Sadqay

Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay

ترجمہ یہ ہے:(1):دُوری کی حَالت میں، میں اپنی رُوح کو خدمتِ اَقدَس میں بھیجا کرتا تھا تو وہ میری نائب بن کر آستانۂ مُبارَکہ کو چُوما کرتی تھی (2):اور اب بدن کے ساتھ حاضِر ہو کر ملنے کی باری آئی ہے تو اپنا ہاتھ مبارَک عطا فرمائیے!میں انہیں چومنے کی سَعَادت پاؤں۔ جونہی اَشعار ختم ہوئے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ہاتھ مبارَک قبرِ منوَّر سے باہَر نکلا، سید احمد کبیر رفاعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے چومنے کی سَعَادت پائی۔([1])

واہ کیا جُود و کَرَم ہے شہِ بَطحا تیرا

نہیں      سُنتا      ہی      نہیں      مانگنے      والا      تیرا([2])

وضاحت: اے مکہ مکرمہ کے بادشاہ، سُلطان دوجہاں صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! آپ کی سخاوت اور مہربانی کی کیا شانیں ہیں، آپ کے درِ اَقْدَس کے سُوالی نے کبھی اِنکار کا لفظ ہی نہیں سنا، ہمیشہ عطا ہی کیا جاتا ہے، آپ کا درِ پاک ایسا دَرْ ہے کہ مانگنے والا کبھی خالی نہیں لوٹا۔

سرکار صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے کھانا بھجوایا

اِمام ابو بکر بِن مُقْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : امام طَبرانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ، حضرت اَبُوشَیْخ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور میں، ہم تینوں مدینۂ منوَّرہ میں حاضِر تھے، 2دِن سے کھانا نہیں مِلا تھا، بُھوک سے نِڈھال ہو چکے تھے۔ جب عِشا کا وَقت آیا تو میں نے روضۂ پاک پر حاضِر ہوکر عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم! اَلْجُوْع اَلْجُوْع ! یعنی اے اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلہٖ و َسَلَّم! بھوک! بُھوک...!!

میں نے اِس کے سِوا اور کچھ زَبان سے نہ کہا اور لوٹ آیا، میں اور اَبُو شَیْخ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ


 

 



[1]...الحاوی للفتاویٰ، الفتاویٰ المتعلقۃ الصوفیہ، تنویر الحلک فی امکان...الخ، صفحہ:665۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:15۔