Us Jawab e Salam Ke Sadqay

Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay

وضاحت: یعنی جیسے رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تقریباً 17 مہینے مسجدِ اقصیٰ کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھی مگر دِل یہ چاہتا تھا کہ کعبے کو قبلہ بنایا جائے، چنانچہ اللہ پاک نے کعبے کو قبلہ بنانے کا حکم دے دیا۔ یونہی جو روضۂ پُرنُور کے عاشِق ہیں، ان کے دِل کی تمنّا تو یہ ہے کہ روضۂ پاک نماز کا قبلہ ہو مگر شریعت نے کعبے ہی کو قبلہ بنایا ہے، لہٰذا اُدھر ہی رُخ کر کے سجدہ کرتے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ روضۂ مصطفےٰ پر حاضِری ایسے نہیں ہے، جیسے ہم اپنے فوت شُدہ والدین وغیرہ کی قبر پر جاتے ہیں، اللہ پاک کے فضل سے مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم اپنے مَزارِ پاک میں دُنیوی زندگی کے ساتھ زندہ ہیں، جیسے ظاہِری زِندگی مُبارَک میں سَلام سُنتے بھی تھے، جواب بھی ارشاد فرماتے تھے، یونہی اب بھی سَلام سُنتے بھی ہیں، جواب بھی ارشاد فرماتے ہیں۔

انبیائے کرام زندہ ہیں

یہ تو باقاعِدہ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا (خُلاصہ عرض کر رہا ہوں:) صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم! ہم دُرُود پڑھتے ہیں، آپ تک پہنچتا ہے، جب آپ مَزارِ پاک میں تشریف فرما ہوں گے، تب دُرُود کیسے پہنچے گا؟ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: اِنَّ اللہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَاکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاء، اَلْاَنْبِیَاءُ حَیٌّ یُّرْزَقُ بےشک نبیوں کے جسم کھانا اللہ پاک نے زمین پر حَرام فرما دیا ہے۔ انبیائے کرام علیہمُ السّلام زِندہ ہیں، رِزْق دئیے جاتے ہیں۔([1])


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ و دفنہ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم،  صفحہ:263، حدیث:1637۔