Us Jawab e Salam Ke Sadqay

Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay

چُنانچِہ امام یوسُف بن اسمٰعیل نَبہانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : شیخ اَبُو عبّاس احمد بن نفیس تُونِسی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں ایک بار مدینۂ منوَّرہ حاضِر تھا، سخت بھوک لگی تھی، میں نے روضۂ پاک پر حاضِر ہو کر عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم! میں بھوکا ہوں۔

عرض گزاری کے بعد میری آنکھ لگ گئی، تھوڑی دیر بعد ہی کسی نے جگا دیااور مجھے ساتھ چلنے کی دعوت دی، میں ان کے ساتھ ان کے گھر آیا، میزبان نے کھجوریں، گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کے کہا: پیٹ بھرکر کھا لیجئے کیوں کہ مجھے میرے جَدِّ امجد، مکّی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے آپ کی مَیزبانی کا حکم فرمایا ہے۔ آیندہ بھی جب کبھی بُھوک محسوس ہو ہمارے پاس تشریف لایا کریں۔([1])

پیتے ہیں تیرے دَرْ کا کھاتے ہیں تیرے دَرْ کا

پانی     ہے      تِرا      پانی،      دَانہ      ہے      تِرا      دَانہ([2])

اور کسی عاشق نے کہا:

ہر طرف مدینے میں بِھیڑ ہے فقیروں کی

ایک دینے والا ہے کُل جہاں سُوالی ہے

جاگتی آنکھوں سے دِیدار کروا دیا

اور ہمارے آقا، امامِ اہلسنت، امامِ عشق و محبّت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا واقعہ بھی مشہور ہے ، آپ دوسری مرتبہ حج کے لئے حاضِر ہوئے، دِل میں خواہش تھی کہ رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم جاگتی آنکھوں سے دِیدار عطا فرما


 

 



[1]...حجۃ اللہ علی العالمین،الباب الثانی فیما وقع بعد وفاتہ...الخ، الفصل الثالث فی ذکر ...الخ، صفحہ:573۔

[2]...سامانِ بخشش، صفحہ:169۔