Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

پیشِ نظر رکھ کر اُن کی قَدْر و مَنْزِلَت کا اِعْتِراف کرتا ، اُن کی اور اُن کے رُفَقا کی خدمت کرکے جنّت پالیتا، مگر آہ! اُس نے تو شیطانِ لَعِیْن اور نَفْسِ اَمّارہ کی غُلامی کا طَوْق اپنے گلے میں ڈالے رکھا اور مُسلسل ہَٹ دَھرمی کا مُظاہَرہ کرتا رہا ،بالآخر اپنے ناپاک منصوبے کو عَمَلی جامہ پہناتے ہوئے اُس ظالِم و جابِر اور فاسِق وفاجِرنے گُلشنِ اہْلِ بَیْت کو جس بے دَرْدی کے ساتھ اُجاڑا اور پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نازُک و خُوش نُماپھولوں کو جس بے دردی سے مَسْلا اُس کے تصوُّر سے ہی رُوح کانپ جاتی ہے اور پلکیں بھیگ جاتی ہیں۔

اُن گُستاخوں،بے اَدَبوں اور غَدّاروں نے اِس بات کی کوئی پروا نہ کی کہ نبیِ اَکْرَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت  اِمام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ  عَنْہُسے اپنی مَحَبَّت اور اُن کی عظمت و فضیلت کو کس قدر تاکید کے ساتھ بیان فرمایا:هُمَا رَيْحَانَتايَ مِنَ الدُّنْيا، یعنی حَسَن اورحُسَیْن (رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا)دُنیا میں میرے دو(2)پُھول ہیں۔([1]) نیز ارشاد فرمایا:اِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدا شبابِ اَهْلِ الْجَنَّة،یعنی حَسَن اور حُسَیْن (رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا)جنّتی جوانوں کے سردار ہیں۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

سُلطانِ کربلا،حضرت  اِمامِ عالی مقام، اِمام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ چونکہ بہت زیادہ رَحم دل تھے، لہٰذا آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ یزید پلیدکے ظالم و جابر ساتھیوں کو میدانِ جنگ میں دعوتِ فکر دیتے رہے، نیز اپنی اَہَمِّیَّت بتلا کر اُنہیں جنگ و جِدال اور ظُلم و سِتَم سے باز آنے  کی مُسلسل نصیحت فرماتے رہے، چُنانچہ میدانِ کربلا میں حُجّت پوری کرنےکے لئےحضرت  امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اپنے گھوڑے پر سُوار ہوکریزیدی لشکر کا رُخ کِیا اور پھر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اِس قدر بلند آواز میں پُکاراکہ جسے تمام لوگوں نے سُنا ،چُنانچہ ارشاد


 

 



[1] بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب الحسن والحسین ،۲/۵۴۷، حدیث:۳۷۵۳

[2] ترمذی،کتاب المناقب، باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی...الخ، ۵/۴۲۶،حدیث:۳۷۹۳